بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورہ الذاريات 51
یہ سورہ اس زمانے میں نازل ہوئی جب مکہ میں نبی کی مخالفت تو تهی مگر شدت نہ تهی. بڑا حصہ آخرت کے بارے میں ہے توحید کے دلائل بهی دئے گئے ہیں. آثار کائنات پہ غور کی دعوت دی گئ ہے . ایک فیصلہ ہےکہ” وما خلقت الجن والإنس إلا لیعبدون”اور ان کو کسی اور معبود کی عبادت کرنے پہ سزا ملے گی. نبی کو تلقین کی گئ ہے کہ وہ دعوت و تزکیر کا کام کرتے جائیں. سرکشوں کی پرواہ نہ کریں.
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورہ الطور 52
یہ اس زمانے میں نازل ہوئی جب کفار کی طرف سے مخالفت جبر شدت اختیار کرگئ تهی. قریش کے رویے پہ تنقید ہےکہ وہ نبی اکرم صل اللہ علیہ و سلم کی بات کو فریب قرار دیتے تهے ان کے سامنے سوال رکهے گئے ہیں اور کچه أن کے اعتراضات کا جواب دیا گیا ہے.نبی کو تسلی دی گئ ہے کہ وہ رب آپ کو تنہا نہیں چهوڑے گا. اپنے رب کی حمد و تسبیح اورصبر و استقامت سے کام جاری رکهیں. اللہ کا کام کرنے کے لئے اسی طرح قوت حاصل ہوتی ہے.
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورہ النجم 53
یہ سورہ رمضان 5 نبوی میں نازل ہوئی. مجمع عام میں پہلی بار قرآن سنایا گیا.کلام کی تاثیر نے سب لوگو ں پہ سکتہ طاری کردیا. اور سجدہ کی آیت پہ بے اختیار سجدے میں گر گئے. کفار کی غلط فہمی کو دور کیا گیا ہےکہ یہ نبی نے خود گهڑ لیا ہے. لوگوں نے دیوی دیوتاؤں کو پوجنا اور فرشتوں کو الله کی بیٹیاں علم کے بغیر بنا دیا ہے.نبی کے پاس وہ علم ہے جو الله نے ان کو براہ راست عطا کیا ہے.لوگوں کے اس زعم کو باطل قرار دیا گیا جو جہالت پہ ہونے کے باوجود پاکیزگی کے دعوے کرتے ہیں. اور یہ حقیقت بیان کی گئ ہے کہ الله ہی بہتر جانتا ہے کس کا عمل کیا ہے اور انجام کیسا ہوگا. گزشتہ قوموں کی مثالیں دی گئ ہیں کہ سر کشوں کا انجام ہمیشہ برا ہوا.
بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورہ القمر کے 54
شق القمر کا واقعہ ہجرت سے 5 سال پہلے پیش آیا اسی واقعے کی طرف اشارہ ہے. ضدی ہٹ دهرم لوگ کسی طرح نہیں مانتےحالانکہ”ولقد یسر نا القرآن لذکر فهل من مدکر”. نہ کوئی دلیل،نہ معجزہ یہ لوگ قیامت برپا ہونے پہ ہی یقین لائیں گے.اور اس کو لانے کے لئے الله نے کوئی تیاری نہیں کرنی. اس دن متقی لوگ یقیناً نہروں والےباغات میں ہوں گے.سچی عزت کی جگہ بڑے ذی اقتدار بادشاہ کے قریب” 55
اللهم لاتخزنا فانک علینا قادر نسئلک العافیہ فی الدنیا ولآخرہ. اللهم انک عفو کریم تحب العفو فاعف عنا آمین
بشری تسنیم