حدیث نمبر 34 

بسم الله الرحمن الرحيم

الحمدلله رب العالمين والصلاة والسلام على سيدنا محمد رحمۃ للعالمین

مشکوة المصباح کے حصہ کتاب الصوم(139) میں بخاری شریف کے حوالے سے سیدنا أبو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنه سے مروی ہے کہ” رسول اللہﷺ کے سامنے ہر رمضان المبارک میں ایک مرتبہ قرآن پیش کیا جاتا تها مگر جس سال آپ نے انتقال فرمایا اس رمضان المبارک آپ کو دو بار قرآن سنایا گیا۔”

قرآن پاک کا رمضان المبارک میں تلاوت کا خاص اہتمام اور تراویح میں قرآن کا دور کرنا ساری امت کا مشترکہ محبوب عمل ہے۔۔۔ اور ساری امت مسلمہ انفرادی و اجتماعی طور پہ اس عمل پہ متفق ہے۔

قرآن پاک دستور زندگی ہے۔ وہ زندگی کسی فرد کی ہو یا پوری امت کی۔۔۔ اس لحاظ سے قرآن پاک ایسا آئینہ ہے جسکو سامنے رکھ کر اپنے کردار کا رخ متعین کرنا ہی نجات کا ذریعہ ہے۔ اور اسی آئینے میں اپنی روحانی شخصیت کے خدو خال کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔۔۔

قرآن پاک پوری انسانیت کے لئے بهی ایک آئینہ کی حیثیت رکهتا ہے۔۔۔ جس میں ہر انسان کو اپنی شکل نظر آتی ہے۔ (فيه ذكركم)  اس قدآدم آئینے میں ہر انسان اپنی پوری شخصیت کی ظاہری و باطنی اچها ئی برائی کا جائزہ لے سکتا ہے، اور اس آئینے کے ساتھ ہر انسان کا سلوک ہی انسان کی عقل وفہم کا پیمانہ مقرر کر دے گا۔۔۔

آئینہ کے سامنے انسان اس لئے کهڑا ہوتا ہے کہ وہ اپنی خوبصورتی کو دیکھ کر خوش ہو۔۔۔ اس خوبصورتی کو قائم رکهنے کے لئے کوئی اقدام کرے۔۔۔ روزانہ جائزہ  لے کہ کہیں اس خوبصورتی میں کمی واقع  تو نہیں ہو رہی۔ اگر کچھ بهی فرق محسوس ہو رہا ہے تو فکرمند ہو کر اس  کےازالے کی کوشش کرے۔۔۔ اگر آئینہ برائی بتا کر سچ بول رہا ہے تو اس کے بیان پہ انسان کا رد عمل کیا ہونا چاہئے؟؟؟

آئینہ تو بے لاگ رائے دے رہا ہے۔ آئینے پہ غصہ کرنا، آئینہ بنانےوالے یا اس کو انسان کے سامنے لانے والے سے جهگڑنا، آئینے کی اصلیت پہ کچھ بهی اثرانداز نہیں ہو سکتا۔ اگر آئینہ کسی  کی برائی  دکها تا ہے دیکهنے والا اس میں آئینے کو قصوروار ٹهہراتا ہے اور آئینے سے منہ موڑتا ہے، اس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے تو وہ اپنی کم عقلی کا اعلان کرتا ہے۔

جب قرآن پاک نازل ہوا تو اس آئینے میں ہر کسی نے اپنی  شکل دیکهی۔۔۔

کسی نے اپنےخوبصورت دل کو اورحسن بخشا اور صدیق اکبر کہلایا۔۔۔ کسی نے اپنے دل کی بد صورتی کو دیکھ کر آئینے کو جهٹلایا۔ انا  کا مسئلہ بنا کر دل میں بغض اور کینہ رکها اور ابو الحکم سے ابو جہل کہلایا۔۔۔ یہودیوں نے اپنی بد صورتی کوعیاں ہوتے دیکھ کر حسد  کیا۔ دل میں جلن اور بغض لے کر آئینے  کو میلا اور گدلا کرنے کی کوشش میں لگے رہے۔۔۔ اور منہ کی کها تے رہے۔ دوسری طرف مومنوں نے اس آئینے کی ہر بات کو مانا، اس میں اپنی شکل کو ہر زاویے سے پرکھا اور کامیابی کی راہ پہ گامزن رہے (قد افلح من زكها) اورجو اس آئینے کی بات سے انحراف کرتے رہے وہ ناکام  رہے۔ (وقدخاب من دسها)

آئیے اس رمضان المبارک میں اس آئینے کو اپنے سامنے رکھ کر اپنے حسن وجمال  کا جائزہ لیں۔۔۔ آئینہ بہترین مخلص، ناصح ہوتا ہے۔۔۔ قرآن نصیحت ہے سارے جہان کے لئے۔۔۔ (ولقد يسرنا القرآن لذكر فهل من مدكر)

نصیحت قبول کرنے کے لئےقلب سلیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ صحتمند دل ہی نصیحت قبول کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ اور نصیحت کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے۔ اس لئے کہ اپنی زندگی میں ہی جنت کی خوشخبریاں حاصل کر لینے والے بهی خود کو نصیحت سے بے نیاز نہیں سمجھتے تهے۔ دل کی جو بیماری انسان کو نصیحت قبول کرنے سے دور رکهتی ہے وہ کینہ ہے۔۔۔ جب تک کافروں، مشرکوں، منافقوں، کے دلوں میں کینہ رہا وہ ہدایت سے دور رہے جس لمحے جس کے دل سے کینہ دور ہوا اوراس پاک لمحے میں نصیحت کانوں  کے ذریعے دل میں اتری کامیابی کی راہیں کشادہ ہو گئیں۔۔۔

آج یہ کامیابی کی راہیں کیوں محدود ہیں؟ اس لئے کہ قرآن پاک دلوں کی بہار نہیں بن رہا۔ دل میں بہاراس لئے نہیں آرہی کہ قرآن پاک کو سکهانے والے اکثر دلوں میں کینہ و بغض کی گهٹن، تنگی اور حبس ہے۔ نصیحت واصلاح سے خود کو بے نیاز سمجهنا ہے۔ بڑے برتن میں جیسا پانی ہوگا پیاسے لوگوں تک ویسا ہی پانی پہنچے گا۔ قرآن پاک ہاتھ  میں اٹها کرمسند درس وتدرس پہ تشریف رکهنے والے اس قرآنی آئینے میں اپنے دلوں کےمیل کی موٹی تہوں پہ غور کریں اور کینہ، حسد، تکبر، باہمی بغض وعناد، رقابت، دنیا طلبی جیسے موزی امراض سے چهٹکارا پائیں۔۔۔ اپنے دل کی تنگی دورکرکے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑیں ایک دوسرے کی کمزوریوں کو آئینہ بن کردور کریں۔۔۔ جب علماء کے دل روشن ہوں گے اور جب مومن علماء ایک دوسرے کا آئینہ بن جائیں گے تو دنیا روشن ہو جائے گی۔ اسی روشنی میں عوام کو آسانی سے راہنمائی ملے گی۔ باہم دلوں، گهروں، اداروں اور ملکوں میں امن و سکون ہوگا۔ ان شاء الله۔

اللهم اغفرلنا ذنوبنا و اسرافنا فی امرنا وثبت اقدامنا وانصرنا علی القوم الکافرین۔ اللهم کفرعنا سیاتنا و توفنا مع الأبرار۔ آمین۔۔۔

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s