بسم اللہ الرحمن الرحیم. سورہ الشوریٰ 42
سورہ حم السجدہ کے متصل نازل ہوئی. کفار کو یہ بتایا گیا ہے کہ کسی انسان پہ وحی آنا کوئی نئ انوکھی یا ان ہونی بات نہیں ایسا پہلے بهی ہوتا آیا ہے.شرک پہ اصرار ایسا جرم ہے جس پہ
آسمان اگر پهٹ پڑے تو کچه بعید نہیں فرشتے انسان کی اس جسارت پہ ڈرتے رہتے ہیں کہ پتہ نہیں کون سے لمحے ان پہ عزاب آجائے. الله نے انسانوں کے امتحان کے لئے اسے انتخاب اور اختیار کی آزادی دی ہے. فیصلہ اسی خالق و مالک کا ہوگا کہ کس نے اس آزادی کو صحیح استعمال کیا. دین ہمیشہ سے ایک ہی رہا ہے . اور اس کو زمین پہ نافز کرنے کے لئے انبیاء آتے رہے ہیں. ان کے بعد جب لوگوں نے اس دین کو مسخ کر دیا تو اور نبی آئے. یہ بهی انہی جیسا ایک نبی ہے..جو لوگ اس پہ ایمان لاتے ہیں ان کی زندگی میں کیسا اچها انقلاب آتا ہے یہ سب دیکه کر بهی کوئ ایمان نہیں لاتا تو سزا کے طور پہ ہدایت کا راستہ ان دلوں کے لئے بند کردیا جاتا ہے..ساته ساته توحید کے دلائل دئے گئے ہیں . الله تعالى ہی کے اختیار میں ہے اولاد کی تقسیم. .الله تعالى اپنے بندوں کو بہت موقعے اور مہلت دیتا ہے کہ وہ سنبهل جائیں…دنیا کا سامان فانی ہے جو الله کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے. اور یہ سامان أن کے لئے ہے جو ایمان لاتے الله تعالى پہ بهروسہ کرتےہیں. بڑے گناہوں سے اور فواحش سے اجتناب کرتے ہیں. غصہ آئے تو درگزر کرتے ہیں. اپنے رب کا حکم مانتے نماز قائم کرتے. اپنے معاملات مشورے سے چلاتے ہیں.ہم نے جو رزق دیا اس میں سے خرچ کرتے ہیں.جب ان پہ کوئی زیادتی کرتا ہے تو (حکمت سے )مقابلہ کرتے ہیں. برائی کا بدلہ(مگر مومن کو گالی، بد زبانی کی اجازت نہیں) ویسی برائی ہے(بدلہ لینے میں نفس پہ ضبط کرنا آسان نہیں اس لئے ) .جو معاف کردے اور اصلاح کرے اس کا اجر الله کے ذمہ ہوگیا. الله ظالموں کو پسند نہیں کرتا(. آیت32 تا40)
ایک گهر ہو یا ملک یا پوری دنیا امن سکون سے رہنے کے یہی اصول ہیں. …اللهم ألف بین قلوبنا و أصلح زات بیننا واهدنا سبل السلام و نجنا من الظمات الی النور وجنبنا الفواحش ما ظهر منها وما بطن .. . ..اللهم انک عفو کریم تحب العفو فاعف عنا اللهم اجرنا من النار آمین
********************************
بسم اللہ الرحمن الرحیم سورہ الزخرف 43
یہ سورت بهی گزشتہ سورتوں کے متصل نازل ہوئ. پوری سورت میں قریش کےجاہلانہ عقائد پہ تنقید کی گئ ہے. یہ تسلیم کرتے ہیں کہ زمین آسمان کا خالق الله تعالى ہے اور وہی نعمتیں دینے والا ہے پهر بهی فرشتوں کو الله کی بیٹیاں بنا رکها ہے.اور الله پہ الزام لگاتے ہیں کہ اگر اس کی مرضی نہ ہوتی تو ہم شرک نہ کرتے اپنے اسلاف ابراہیم و اسماعیل کی تعلیم کو چهوڑ کر مشرک آباؤ اجداد کی جهالت کو سینے سے لگائے بیٹهے ہیں.اور اعتراض کرتے ہیں کہ الله نے مکہ و طائف کے کسی سردار کو نبی کیوں نہیں بنایا. الله خالق و مالک ہے تو اپنی رحمت کی تقسیم بهی وہ خود ہی کرنے کا مجاز ہے. مومنوں کو جنت کی خوش خبری سنائی گئ ہے جہاں اور سب نعمتوں کے علاوہ جو ان کا دل چاہے گا وہ بهی ملے گا. آیات (70 تا72 )
اللهم إنا نسئلک الجنت الفردوس و نعوذ بک من النار آمین اللهم انک عفو کریم تحب العفو فاعف عنا اللهم اجرنا من النار آمین
طالب دعا بشری تسنیم http://www.bushratasneem.wordpress.com