بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورہ الاحزاب 33
اس کا نزول 5هجری میں ہوا.اس میں غزوہ احزاب کا زکر ہے جو عرب کے بہت س قبائل نے مل کر مدینہ منورہ پہ کیا تها .نبی اکرم صل اللہ علیہ و سلم کی بر وقت تدبیر مومنوں کے ایمانی جزبے اور الله سبحانه وتعالى کی طرف سے غیبی مدد نے فتح نصیب فرمائی. ..اس کے علاوہ اس سورت میں معاشرتی اصلاحات کے لئے قوانین اتارے گئے . زمانہ جاہلیت کے فرسودہ خیالات کو ختم کیا گیا. معاشرے کی اصلاح کا پہلا قدم رشتوں کی صحیح پہچان تها.” منہ بولا”رشتہ کوئی قانونی یا مزہبی حیثیت نہیں رکهتا. گود لئے بچے کو اس کے اصل باپ کے نام سے بلایا جائےگا. اور وراثت میں حقدار صرف اصل رشتہ دار ہی ہوں گے. لے پالک بیٹے کی بیوی کو طلاق ہو جائے تو اس سے نکاح جائز ہے منہ بولے رشتوں کے معاملے میں جزباتی گہرے تصورات مٹانے کے لئے خود مثال قائم کی اور زید رضی اللہ تعالٰی عنہ کی مطلقہ بیوی سیدہ زینب رضی اللہ تعالٰی عنها سے حضور نے نکاح فرمایا. اور اس موقع پہ معاشرتی آداب بهی سکهائے گئے. گهروں میں غیر مردوں کی آمد ورفت پہ پابندی. .ملاقات اور دعوتِ طعام کا ضابطہ.کہ جب کها نے کی دعوت دی جائے تو جایا جائے کها نا کهانےکے بعد میزبان کے گهر بلاوجہ نہ بیٹها جائے.غیر مردوں سے خواتین کو پردے کے پیچھے ہوکربات کرنے یا چیز پکڑنے کی ہدایت،نبی اکرم صل اللہ علیہ و سلم کی ازواج مطہرات مسلمانوں کی مائیں ہیں. حضور اکرم کے بعد انکا نکاح کسی سے نہیں ہوسکتا. خواتین کو سینے کو ڈهانکنے کا حکم ہوا اور گهر سے باہر جاتے ہوئے کسی بڑی چادر سےچہرہ سمیت خود کو ڈهانک کر نکلیں اور جاہلیت کا تبرج (خود کو نمایاں کرکے نکلنے کا سامان )نہ اختیار کریں. . یہ سب اس لئے کہ معاشرہ پاکیزہ رہے. شیطان کو گهروں میں نقب لگانے کا موقع نہ ملے. الله تعالی نے مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ فرمایا ایسے مومن مردوں اور عورتوں کے لیے جومسلم مؤمن فرماں بردار صابر ہیں .اللہ سبحانہ و تعالٰی کےآگے عاجزی کرتے ہیں صدقہ کرتے روزہ رکهتے اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں.نبی صلی الله عليه وسلم کسی مرد کے باپ نہیں اور وہ خاتم النبیین ہیں. نبی اکرم صل اللہ علیہ و سلم پہ الله تعالى اور اس کے فرشتے سلام بهیجتے ہیںمومنوں کو بهی حکم ہےکہ نبی صل اللہ علیہ و سلم پہ درود و سلام کی کثرت کریں.درود سلام دراصل عقیدت احترام. محبت شکر گزاری کا اظہار ہے اور اس بات کا عهد ہے کہ ہم آپ کے مطیع ہیں آپ کے مشن کو آگےلے کر جانے میں پوری طرح مستعد ہیں اور اس میں کوئی سستی کاہلی کمزوری بےوفائی نہیں کریں گے گویا کہ اپنے سپہ سالار کے سامنے سپاہی کا سیلوٹ ہے. ایک بار درود شریف پڑها تو ایک بار تجدید عهد ہوا .تسبیح لے کر سو یا ہزار کی گنتی پوری کی تو اتنی بار تجدید عهد کیا بہت مبارک ہیں وہ لوگ جو کثرت سے درود پڑهتے ہیں. ہم نے کبهی سوچا کہ صرف تجدید کرنا ہی کام آئے گا یا عهد بهی پورا کرنا ہے؟ ؟؟
اللهم صل علی سیدنا محمد وعلی آل سیدنا محمد و بارک وسلم علیہ کما تحب و ترضی لہ آمین
طالب دعا بشری تسنیم