– بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورہ طہ 20
یہ سورت بهی سورہ مریم کے زمانہ میں نازل ہوئی تهی. قرآن کسی مشقت میں ڈالنے کے لئے نہیں اتارا گیا یہ تو ایک نصیحت ہے جو دلوں میں الله کا خوف پیدا کرتی ہے تاکہ لوگ اپنے برے انجام سے بچنے کی فکر کریں.
پہلی بات یہ واضح کی گئ ہےکہ نبی مبعوث کرنے کا کام الله کی اپنی مرضی پہ موقوف ہے.وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے چن لے اور یہ بات الله راز میں رکهتا ہے خود اس بندے کو بهی ایک لمحہ پہلےتک علم نہیں ہوتا کہ وہ کس منصب پہ فائز ہونے والا ہے. موسیٰ علیہ السلام کو بهی ایسے ہی نبوت ملی بغیر کسی پیشگی اطلاع کے. جو کام موسیٰ علیہ السلام کے زمہ تها وہی محمد صلی الله عليه وسلم کرنے آئے ہیں.جس طرح موسیٰ اکیلے فرعون کے سامنے بغیر کسی لاؤ لشکر کے کهڑے تهے اسی طرح محمد صلی الله عليه وسلم قریش کے سامنے کهڑے تهے.جو مکر و فریب چال بازیاں فرعون نے موسیٰ کے خلاف کی تهیں وہی قریش بهی کر رہے تهے لیکن انجام کار موسیٰ علیہ السلام ہی غالب رہے آج بهی وہی رب ہے ویسا ہی اس کا نبی ہے وہی پیغام ہے الله کا فیصلہ ہی یہ ہے کہ حق غالب ہو کر رہتا ہے
ہر دور کے نبی نے شرک کی تردید کی. ایک الله کی طرف بلایا.سیدناموسی کے حالات و واقعات سے ایمان والے اور کفر والےمثال کے طور پہ پیش کئے گئے ہیں کہ آج اپنے آپ کو ان میں سے کس کے ساته پاتے ہو.اس دن کاتصور دلایا گیا ہے جب کسی کی کوئی شفاعت کسی کے حق میں کام نہ آئےگی الا یہ کہ الله خود ہی کسی بندے کو کسی کی سفارش کرنے کی اجازت دے..قصہ آدم و ابلیس سے یاد دہانی ہے کہ شیطان نئی نئی چالیں چل کر نافرمانی پہ اکسائے گا اس سے ہوشیار رہنا ہے. جب بهی کسی اہم مشن تعلیم تبلیغ کے لئے جانا ہو تو الله سے شرح صدر،آسانی کے لئے التجا کرنی چاہئے .تاکہ.لوگ ہماری بات کو سمجهیں اور یہ دعا کہ اس مشن میں ہمارے گهر والے بهی معاون ہوں
رب اشرح لی صدری و یسرلی امری واحلل عقدہ من لسانی یفقهوا قولی واجعلی وزیرا من اهلی..آمین
طالب دعا بشری تسنیم http://www.bushratasneem.wordpress.com