بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورہ محمد(قتال) 47 .
ہجرت کے بعد نازل ہوئ. اس میں مسلمانوں کو جنگ کے لئے تیار کیا جارہا تھا. .گزشتہ سورتوں میں کفار کو تنبیہ تهی اب انکی ذلت کے لئے مسلمانوں کو قتال کی تربیت دینے کامرحلہ آگیا تها. حق و باطل آمنے سامنے آنے کو تهے.الله کی راه مین جان ومال قربان کرنے پہ بہترین اجر اورمدد کی خوشخبریاں سنائ گئ ہین. ابتدائی جنگی ہدایات ہیں . منافقین کو متنبہ کیا گیا کہ ان کا کوئ عمل الله قبول نہ فرمائے گا. کهرے اورکهوٹے کی پہچان ہونے والی ہے.مسلمانوں کی ہمت بندهائ گئ ہے کہ بے سروسامانی کی پرواہ نہ کریں.الله پہ بهروسہ کریں. مسلمانوں کو انفاق فی سبیل اللہ کی اہمیت بتائ گئ ہے.بخل کی مزمت کی گئ ہے. .متقیوں سے جس جنت کا وعدہ کیا گیا ہےاس کی شان بیان کی گئ ہے
***********************
بسم الله الرحمن الرحيم
سورہ الفتح 48
اس کا نزول 6 ہجری ذیقعدہ میں ہوا..صلح حدیبیہ کو "فتح مبین "کہا گیا ہے جس کی حقیقت آس وقت کسی کو نہیں سمجه آرہی تهی لیکن تهوڑے عرصہ بعد اس کی حکمتیں ظاہر ہونے لگیں ..بے شک الله الحکیم کی تدبیر مکمل اور حکمت والی ہوتی ہے وہ قادر ہے کہ اپنے دشمنوں کی چالوں کو ان پہ ہی الٹ دے. کفار مکہ بہت خوش تهے کہ ایسا معاہدہ کیا ہے جس سے مسلمانوں کی سبکی ہوئ ہے مگر یہ سب ان کے لئے ہی نقصان دہ ثابت ہوا . دونوں فریق نے باہم جنگ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تو مسلمانوں نے شمالی عرب اور وسط عرب کی ریاستیں مسخر کر لیں. مکہ سے مسلمان بهاگ کر بحر احمر کے ساحل پہ جا کر جمع ہو نے لگے کیونکہ معاہدے کے تحت وہ مدینہ نہیں جا سکتے تهے. یہ قریش کا تجارتی راستہ تها ان لوگوں نے قریش کے قافلوں کا ناطقہ بند کردیا تو قریش نے نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم سے استدعا کی کہ انہیں مدینہ بلا لیں اس طرح معاہدہ ختم ہو گیا. .مسلمانوں کی خوبی بتائی گئ ہے کہ وہ کفار پہ فولاد کی طرح سخت آپس میں رحیم ہوتے ہیں. ..
ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مؤمن
اللهم العن الکفرة الذین یصدون عن سبیلک و یکذبون رسلک و یقاتلون أولئك وألف بین قلوب المؤمنین آمین بشری تسنیم