سورہ النساء کا آئینہ

"منظم اسلامی معاشرت سورہ النساء کے آئینے میں”

سورہ البقرہ میں منصب امامت  عطا کئے جانے کا ذکر ہے،آل عمران میں اس منصب کو نبها نے کی تعلیم ہے.سورہ النساء میں منظم  اسلامی سوسائیٹی کی تشکیل کے اہم نکات بتائے گئے ہیں..اسکے علاوہ اسلامی  ریاست کی سرحدی دشمنوں سے حفاظت،اور اسلام کی دعوت کو باطل کے مقابلے میں مضبوط  بنانا. ..یہ ساری  ہدایات پہلی دو سورتوں میں بهی  آتی رہی ہیں تدریجا  ان کی ہدایات  کا دائرہ  وسیع ہوگیا ہے.
اسلامی معاشرت کا جو  نقشہ اس سورہ  میں بتا یا گیا ہے اس کی روشنی میں ہم اپنا جائزہ لیں  تو اپنی  سوسائٹی کی کیا شکل نظر آتی ہے..؟
مسلمان معاشرے میں  انسانیت کا رشتہ باہم امن سے  رہنے کا پہلا اصول ہے.
عورتوں اور یتیموں کے حقوق ان کی عزت نفس کی حفاظت پہ اصرارکے ساته تاکید آئی ہے
میراث کی منصفانہ تقسیم اور حکم الہی کے مطابق مقرر حصے  اداکرنا. حق مہر کی ادائیگی کی اہمیت بتائی گئی ہے.. ..
قرآنی ہرایات جو خواتین اور یتیموں کے حقوق اور وراثت کے بارے میں ہیں.مسلمانوں کی اکثریت ان سے واقف ہی نہیں اگر واقف ہے تو ان پہ عمل کرنے سے غافل ہے..جس طرح کسی کا حق ادا نہ کرنا جرم ہے اسی طرح اپنے  حق کو جو الله کا مقرر کردہ ہےجہالت کی بناء پہ حاصل نہ کرنا بهی جرم ہے..اسی لئے الله تعالى نے حقوق و فرائض کا علم حاصل کرنے کا حکم دیا ہے.ان سارے معاملات میں اخلاق کا دامن ہاته سے نہ چهوٹنے.کی بهی تاکید ہے
اس لئے کہ فرمایاجو اللہ اور اس کے  رسول کی نافرمانی کرےگا اور اس کی مقرر کردہ  حدوں سے تجاوز کرے گا الله  اسے آگ میں ڈالے گا جس میں وہ ہمیشہ رہےگا اور اس کے لئے رسواکن سزا ہے.آیت 14
اس رسوا کن ہمیشگی کےعذاب کا تصور  سامنے  رکهنے والے ہی الله کی مقرر کردہ حدود کے پابند رہ سکتے ہیں..عائلی  زندگی پر سکون گزارنے کا ایک قاعدہ  بتایا  گیاکہ
بیویوں کے ساتھ  بهلے اخلاق کے ساته زندگی گزارو اگر وہ تمہارےتصور  معیار پہ پوری نہ اتریں تو ہو سکتا ہےکوئی چیزیا عادت ان کی پسند نہ ہو مگر الله نے اسی میں بہت کچھ  بهلائی رکه دی ہو..آیت19)
معاشرے میں ایسےمسلمان مرد بهی پائے جاتے ہیں جو اس لئے بیوی سے خار کها تے ہیں کہ وہ الله کی فرماں برداری مقدم رکهتی ہے .اور یہی اس کا عیب ہے  .
مرد اور عورت بحیثیت انسان اور مسلمان ہونے کے برابر حقوق  رکهتے ہیں معاشرتی نظام کو بحسن وخوبی چلانے کے لئے مرد کی زمہ داری بڑها کر اسے قوام کا درجہ  دیا گیا . تاکہ وہ اپنے  گهر  احکام الہی کے مطابق چلا ئےاور گهر والوں  کی ضروریات زندگی کے ساته  ساته  ایمان و اخلاق کی نگرانی بهی رکهے..معاشرے کی بهلائی  اور امن سکوں کے لئے اصول  بتائے گئے ہیں کہ الله کے ساته کوئی شریک نہ بناؤ. والدین .رشتےدار یتیم .مسکین، پڑوسی  رشتہ دار  ،اجنبی ہمسائے پہلو کے ساتهی،، مسافر سے لونڈی غلاموں اورجو قبضہ میں ہوں سب سے حسن سلوک  رکهو . بخل سے بچو. .
دنیا  کی سربراہی کا منصب پانے والی قوم کا ہر  فرد اعلی اخلاق و تربیت سے مزین کیا گیا ہے تاکہ ہم سب پر رسول صل اللہ علیہ و سلم فخر  کر سکیں.جس طرح ایک استاد اپنے لائق  شاگرد پہ اور باپ اپنی قابل اولاد پہ فخر  کرتا ہے
آج کا سوال یہی ہے کہ کیا واقعی ہم پہ  نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم فخر  کریں گے؟آج آئینہ کیا کہ رہا ہے؟؟؟؟؟
اس وقت وہ لوگ جنہوں  نے رسول کی بات نہ مانی اور نافرمانی  کرتے رہے تمنا کریں گے کاش زمین پهٹ جائے وہ اس میں سما جائیں وہاں تو کوئی بات الله سے چهپی نہ رہےگی. آیت42
آئینے میں ایک اور عکس  بهی نظر آسکتا ہے…
جو  اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا وہ ان لوگوں کے ساته ہوگا جن پر الله نے انعام فرمایا ہے یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صالحین.کیسے اچهے ہیں یہ ساتهی  جو کسی کو میسر آجائیں..آیت69..
اللهم اجعلنا منهم آمین
دعا کی طلب گار.. بشری تسنیم

تبصرہ کریں