بسم الله الرحمن الرحيم
الحمدللہ رب العالمین والصلاة والسلام على سيدنا محمد رحمۃ للعالمین
بخاری ومسلم مشکوة صفحہ نمبر 429 میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنه سے مروی ہے کہ سیدنا محمد صلی الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا
"مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا "
ہر انسان کو لاعلمی، سادہ لوحی کی بناء پہ کسی قسم کا بھی کوئی بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ مگر دانا انسان ایک بار کسی غلط کام کا تجربہ کرلے تو پھر اپنی آنکھیں، کان کھلے اور ہوش وحواس بیدار رکھتا ہے۔۔۔ الله کے نبی صل اللہ علیہ وسلم نے مومن کی امتیازی شان ہی یہ بتائی ہے کہ وہ کبھی ایک بار دھوکا کھا جائے تو پھر وہ چوکنا اور ہوشیار ہوجاتا ہے۔ مومن عیار اور دغاباز نہیں ہوتا لیکن وہ ایسا کمزور کم عقل اور بے وقوف بھی نہیں ہوسکتا کہ لوگ اس کی جان مال آبرو اور ایمان سے کھیلنے لگ جائیں۔
مومن” فی الدنیا حسنه وفی الآخرة حسنہ "کی عمدہ مثال ہوتا ہے۔۔۔ وہ دنیا کے معاملات بھی بحسن و خوبی چلا سکتا ہے۔ پھر بھی دنیا کی زندگی میں ہر کسی کو اچھے برے حالات سے نبرد آزما ہونا پڑتا ہے۔ کبھی فائدے کی کوشس کرتے ہوئے نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تعلقداروں سے بہتر سلوک مہنگا پڑ جاتا ہے۔ ساری عمر کسی نہ کسی محاذ پہ کوئی نیا تجربہ سامنے آتا ہے۔ مومن کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں تجربات و مشاہدات سے سبق سیکھنے کا ایک مومنانہ طرزعمل ہوتا ہے۔ جس میں برائی کو اچھے طرزعمل سے دور کرنے کی تعلیم دی گئی ہے۔ مگر حکمت و دانشمندی سے اپنی خودی اور خوداری، عزت نفس کو ٹھیس پہنچائے بغیر۔۔۔
دھوکہ دینے والے شخص کے بارے میں ہمیں کوئی خبردار کردے تو خبردار کرنے والے پہ ہمارا اعتماد ہوگا تو ہم مانیں گے ورنہ خود تجربہ کرکے دیکھیں گے۔۔۔ اور ایک بار کسی نے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی تو محتاط ہو جائیں گے۔
کسی کو مال کے معاملے میں دھوکا دیا گیا۔ کسی کو بے وفا محبوب ملا، کسی کے راز کی حفاظت نہ کی گئی۔ کسی سے وعدہ وفا نہ کیا گیا اور کسی کی امانت میں خیانت کی گئی۔ غرض انسانوں کے اس جنگل میں کوئی نہ کوئی کسی نہ کسی شکل میں سانحات کا شکار ہو جاتا ہے۔ مگر سچا کھرا مومن تو امن کا امین ہوتا ہے وہ کسی کو دھوکا دے کر اپنے ایمان کو خطرے میں نہیں ڈالتا. لیکن اس کے ساتھ دهوکا ہوسکتا ہے۔ اس لیے وہ اس سے بچنے کی فکر کرے گا۔
مومن کا نقطہ نظر یہ ہے کہ اس کا مال حلال ہے وہ اس کو ضائع ہونے سے بچانے کی فکر کرتا ہے جائز اور حلال کاموں میں خرچ کرنے کی منصوبہ بندی کرتا ہے اس لیے وہ پہلی بار بھی دھوکے اور نقصان سے ہوشیار رہتا ہے اگر کبھی اس کے ساتھ کچھ ناروا معاملہ ہو جائے تو اس کا اعادہ نہیں ہونے دیتا۔۔۔ اسی طرح مومن دوسروں سے حسن ظن رکھتا ہے مگر ایسا بھی نہیں کہ وہ غیر ذمہ دار تعلق داروں کے ہاتھوں اپنی عزت نفس پامال کرواتا رہے۔ ایسے لوگ جس کی وجہ سے یہ غلط کام کرتے ہیں مومن کو اس بڑے دھوکے باز سے ہوشیار رہنا ہے۔ جو ایک ہی سوراخ سے بار بار اسے ڈسنے کے لیے انسانوں کو مختلف طریقے سے استعمال کرتا ہے۔ اور اس دھوکے باز کی شر انگیزیوں اور چالبازیوں کے رنگ مختلف ہوتے ہیں مگر اس کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے۔ اس کے مکرو فریب سے ہوشیار رہنا ہی دراصل مومن کے لیے ایک چیلنج ہے۔
اس دھوکے باز کی ساری نشانیاں، اس کی چالبازیاں ہمیں اس ذات نے بتا رکھی ہیں جس کی خیرخواہی سے ہمیں انکار نہیں جس پہ ہمارا پورا اعتماد ہے جو ہمارے لیے ستر ماؤں سے زیادہ مہربان ہے۔ اور وہ دھوکے باز ہمارے ایمان پہ بار بار حملہ کرتا ہے۔ ایک ہی حکم کی نافرمانی کے لیے نت نئے جال پھیلاتا ہے۔ الله کے ایک ہی حکم کو ہم ہر روز بار بار توڑتے ہیں۔ دنیا کے نقصان پہ ہماری عقلیں کام کرنے لگتی ہیں۔ وہ فرد، ادارہ، ہماری نظروں سے گر جاتا جس نے ہمیں ایک بار بھی دھوکا دیا ہو، ہم وہ رستہ ہی چھوڑ دیتے ہیں جس رستے ہمیں فریب کا تجربہ ہوا ہو مگر کیا دانشمندی یہ نہیں کہ ہم حقیقی مومن ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے اس دشمن کے پیکجز کو رد کردیں، اس کے قدموں پہ نہ چلیں جسکے ہم ڈسے ہوئے ہیں، جو ہمارا کھلا دشمن ہے۔ اسی کی وجہ سے ہم اس کی دشمنی کے سوراخ سے بار بار ڈسے جاتے ہیں۔۔۔
الله تعالی ہمیں ہمارے نفس کے شر سے، انسانوں شیطانوں کے شر سے اپنی پناہ میں لے کر امن عافیت عطا فرمائے۔
ربنا آتنا في الدنیا حسنه وفی الآخرة حسنہ وقنا عذاب النار آمین