کامیاب تجارت کے اصول (6)

کامیاب تجارت کے اصول
تجارت اور کاروبار کے لئے سرمایہ ، جنس مال اور باہم خرید و فروخت کے لئے لوگ  ہونے ضروری ہیں.تجارتی لین دین کے اصول و قواعد اور ان کی ہابندی، معاملات کو درست رکهنے کے لئے اہم ہے.جو  کوئ بهی سرمایہ، جنس مال اور وسائل و مواقع مہیا کرتا ہے وہی اصول و ضوابط بنانے کا حقدار ہے. اس دنیا  کی سب سے بڑی تجارت  کے لئے سرمایہ انسان  کی مہلت عمر ہے. اور جنس مال انسان کو  ان گنت نعمتوں یا رزق کی شکل میں دیا گیا ہے. اور  اس تجارت،کے سرمائے اور جنس مال وسائل و مواقع کا اصل مالک رب کائینات  ہے.
سرمایہ اور جنس مال اسی کا ہے  اور خریدار بهی وہ خود ہے اور تجارت کے سارے قواعد وضوابط  بهی اسی کے مقرر کردہ ہیں. اس کاروبار میں کامیابی حصول جنت آور جنت کی سب سے بڑی خوشی الله تعالی کا دیدار ہے.نفع و نقصان کے پیمانے اسی کی صوابدید پہ منحصر ہیں..اس تجارت میں  انسان کو اختیار دیا گیا ہے تو صرف اتنا کہ وہ یہ تجارت حسب” عهد الست” الله رب العزت سے کرنا چاہتا ہے یا اس باہمی معاهدے کو پس پشت ڈال دیتا ہے..اگر انسان نے بد عهدی کی تو سراسر گهاٹے کا سودا کیا اور اس بات پہ ہر  زمانہ  (ماضی حال مستقبل) گواہ ہے  (والعصر ان الانسان لفی خسر )
کامیابی اسی تاجر کا مقدر بنے گی جو   تجارت کے لئےان چار اصولوں کو ساته لے کر چلے گا (ایمان،عمل صالح،تواصوا بالحق  تواصوا بالصبر)
یہ اصول ایک دوسرے سے اس طرح منسلک ییں کہ کسی ایک  شق کے چهوڑنے سے تجارت نفع بخش ہوگی
نہ ہی تاجر کامیاب  کہلائے گا. زندگی کا ہر سانس ہر لمحہ، ایک سکہ ہے .اور  یہ  خرچ ہوتا رہے گا ہاته سے جیب سے نکلنا لازم ہے جو لمحہء زندگی گزر گیا وہ واپس نہیں لایا جا سکتا.ایک لمحہ. منٹ گهنٹہ دن ہفتہ مہینہ ہو یا سال یا ایک صدی سب کی قیمت مقرر ہے اور یہی قیمتی ہونا ہی اس کی گواہی ہے.ایک سانس میں پورے خلوص سے سبحان اللہ کہ
دینا ایک عظیم نفع بخش سودا یے.
ایمان لانے کا مطلب کاروبار کے  حقیقی مالک کے حقوق ادا کرنا اور اس کی رضا کو مقدم رکهنا  ہے.اور عمل صالح کا مطلب کاروبار دنیا میں حقوق العباد کی ادائیگی ہے. ایمان کے بغیر محض صالح اعمال سے جنت کا حصول ممکن نہیں اور اعمال صالحہ کے بغیر ایمان قابل  قدر نہیں..حقوق الله  اور حقوق العباد کی ادائیگی حق کی باہم تلقین کے بغیر ممکن نہیں. اور حق کی تلقین والے اصول پہ عمل کرنا صبر جیسی اخلاقی خوبی سے ہی ممکن ہے.
کامیاب تاجر  ہے ،وہ انسان جو  اپنی عمر کی کرنسی کے ہر سکے کو  ایسی تجارت میں لگا دے جس میں گهاٹے کا کوئ امکان ہی نہ ہو.اس کے  پاس  جو بهی مال تجارت ہو(نعمتیں جس شکل میں بهی یوں)  أن کو رب کائنات کے ہاته بیچ دے. اور  دنیا و آخرت کی فلاح سے ہمکنار ہو..
اللهم إنا نسئلک ایمانا کاملا و یقینا صادقاً حتی نعلم أنه لا یصیبنا إلا ما کتبت لنا و رضا بما قسمت لنا انک علی کل شئ قدیر

تبصرہ کریں