– بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورہ الشعراء 26
اس سورہ کا نزول مکہ کا دور متوسط ہے
مشرکین مسلسل انکار کی روش پہ قائم تهے اور طرح طرح کے مطالبے ہٹ دهرمی کی نت نئی صورتیں اختیار کررہے تهے اور محمد صلی الله عليه وسلم أن کی خاطر فکرو اضطراب میں مبتلا رہتے تهے. الله تعالی نے اپنے نبی کو تسلی دی ہے کہ ان کا ایمان نہ لانا اس وجہ سے نہیں کہ آپ نے دعوت میں کوئی کسر چهوڑ ی ہے بلکہ یہ ان کی ہٹ دهرمی ہے کہ وہ آثارِ کائنات پہ غور نہیں کرتے.اسی لئے نبی کی دعوت کا کوئی اثر أن پہ نہیں ہوتا. ایمان نہ لانے کے بہانے ہر دور میں ایک سے ہی رہے ہیں..بار بار جو بات دہرائی گئ ہے وہ یہ کہ وہ رب قادرمطلق ہے تو مہربان بهی ہے..نشانیوں کا مطالبہ کرنے والے گزشتہ قوموں کے جیسی خوفناک نشانیاں کیوں مانگ رہے ہیں؟گزشتہ قوموں کی نافرمانیوں اور ان کے عزاب کے تزکرے ہیں.ہر دور کےلوگوں نے اپنے نبی کو ستایا سزاکی دهمکیاں دیں جادوگر مجنوں کہا شاعر ہونے کا طعنہ دیا. ماہر جادوگر جان گئے کہ موسیٰ کے پاس جادو نہیں ہے.اعلی پائے کے شاعر جان گئے کہ یہ شاعری نہیں ہے. ماہر کاہن بهی مان گئے کہ یہ کہانت نہیں ہے..مگر جو ضدی سر کش تهے وہ نہ مانے.اس دن کیا کریں گے یہ ضدی لوگ جب مال و اولاد کام نہ آئیں گے صرف قلب سلیم ہی قبول کیا جائے گا.ایسا دل جو صحتمند ہو.شرک سے پاک، ایمان کے نور سے منور اور عمل سے مزین..اور ہر نبی نے تقوی کی زندگی کا درس دیا. اور اپنے رسول امین ہونے کا احساس دلایا. اوراپنے خلوص کا اظہار کرایا کہ میں اپنی زات کا کوئی نفع یا اجر تم سے نہیں مانگتا. میرا اجر تو الله کے زمہ ہے.کسی کی دعوت کا پر خلوص ہونا اسی وقت معنی رکهتا ہے جب داعی اپنی زات کے لئے کوئی معاوضہ یا فائدہ لوگوں سے نہ طلب کرتا ہو. .داعی کا فرض ہے کہ وہ اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو ڈرائے.اور جو لوگ ایمان لے آئے ان کے ساته تواضع سے پیش آئے..بے معنی شاعری کی مزمت کی گئ ہے مگر وہ جو ایمان لائے نیک عمل کرتے اور الله کو کثرت سے یاد کرتے ہیں.اور اپنی شاعری سے اگر کسی ظالم کی مزمت کرنی ہو تو بهی اخلاق کا دامن ہاته سے نہ چهوڑ یں اپنے اشعار سےکافروں کے خلاف وہی کام لیں جو ایک مجاہد اپنی تلوار سے لیتا ہے تو الله تعالى أن کی قدر کرنے والا ہے..اس سور ت میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی زبان سے اپنے رب کے لئے محبت کے تعلق کا پیارا انداز ملتا ہے..
*الذی خلقنی فهو یهدین والذی هو یطعمنی ویسقین واذا مرضت فهو یشفین والذی یمیتنی ثم یحیین.والذی أطمح أن یغفرلی خطیئتی یوم الدین*.. پیار کا اظہار کرنےاور رب کی عنایات کا اعتراف کرنے کے بعد عرض کیا…*.رب هب لی حکما والحقنی بالصالحین .واجعل لی صدق فی الاخرین. واجعلنی من ورثت جنت النعیم *..آمین طالبہ دعا بشری تسنیم