– بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورہ الحج 22
اس سورت کا پہلا حصہ مکی ہے دوسرا مدنی .
اس سورت میں تین گروہ مخاطب ہیں
مشرکین مکہ،مزبزب متردد مسلمان اورمومنین صادقین..پوری سورت میں جگہ جگہ تنبیہ و انزار،تزکیر تفہیم کا رنگ نظر آتا ہے.الله کے غضب سے ڈرا یا گیا ہے جس سے ان کو کوئی نہیں بچا سکتا. .ڈانواں ڈول ایمانی کیفیت والوں کو سرزنش کی گئ ہے کہ راحت آرام چین کو تج دینے کا حوصلہ پیدا کرو.سختیاں برداشت کرنے کے بعد ہی وہ راحت ملے گی جو الله کا انعام ہوگی.دنیا میں بهی اور آخرت میں بهی..
دوسرے خطاب میں مسلمانوں کو قریش کے ظلم و ستم کا جواب طاقت سے دینے ی اجازت دی گئ ہے. اور یہ بهی تربیت کی گئ ہے کہ جب اقتدار حاصل ہو جائے تو مومنانہ روش کیا ہو نی چاہئے. ؟
پچھلی سورت کی ابتدا میں دلوں کی غفلت دور کرنے کی طرف متوجہ کیا گیا تها اس کی ابتدا میں قیامت کی ہولناکی کا تزکرہ ہے..جب ہر متنفس اپنے شغل چهوڑ کر سوائے بد حواسی کے کچھ بهی نہ محسوس کرے گا.اس وقت کسی کو نہ عمل کی مہلت ملے گی نہ توبہ کی.اس وقت کے آنے سے پہلے اپنے رخ سیدهے کر لینے کی تزکیر کی گئ ہے.وہ فلاسفر جو بغیر حقیقی علم کے اپنے عقائد پہ اصرار کرتے ہیں وہی عزاب کے مستحق ہوں گے.جو کنارے کنارے رہ کر آسان، من چاہی بندگی کی تلا ش میں رہتا ہے وہ صریح نقصان اٹها نے والا ہے.کامیاب وہ ہے جو پاکیزہ بات کو مکمل قبول کرتے ہیں ان کے لئے جنتیں ہیں ریشمی لباس اور زیورات ہیں. .ان لوگوں کو زندگی گزارنے کا جو طریقہ الله نے بتایا اس پہ کاربند رہتے ہیں حرام حلال کی قیود کی پابندی کرتے ہیں..تقوی ان کی زندگی کا شعار ہوتا ہےنماز قائم کرتے زکوة دیتےاور ہر حال میں الله سے وابستہ رہتے ہیں.ایسے ہی لوگ ہیں ہر دور میں جن کا نام الله نے بہت پیار سے لاڈ سے مسلم رکها ہے وہ پیارے لوگ آج صرف ہم ہیں . ہمیں ہی الله سبحانه وتعالى بلا رہا ہے شفقت و پیار سے، محبت سے منتظر ہے مدد کرنے کو ،پکارنے والے کی پکار کا جواب دینے کو. الله ہاتھ تها منے کو بے تاب ہے بےشک وہی مولا ہے
فنعم المولی و نعم النصیر (سبحان الله )
ربنا افتح بیننا وبين قومنا بالحق وأنت خیر الفاتحین
ربنا أفرغ علینا صبرا و توفنا مسلمین آمین
طالب دعا بشری تسنیم http://www.bushratasneem.wordpress.com