حدیث نمبر 39 

بسم الله الرحمن الرحيم

الحمدلله رب العالمين والصلاة والسلام على سيدنا محمد رحمۃ للعالمین و خاتم النبیین والمرسلین

السلسلة الصحیحہ حدیث نمبر2598 میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بحرین سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں کچھ مہمان آئے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو وضو کرتے دیکها تو پانی کی طرف لپکے اور وضو میں استعمال شدہ پانی چہروں، سروں اور سینوں پہ ملنے لگے۔۔۔ ان کی اس حرکت کو دیکھ کر آپ نے ان سے پوچها کہ تم ایسا کیوں کر رہے ہو؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ سے محبت کے باعث اور اس امید پہ کہ ایسا کرنے سے الله تعالى بهی ہم سے محبت کرے گا۔ انکی طرف سے اس بات کے جواب میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"اگر تم چاہتے ہو کہ الله سبحانه وتعالى اور اس کے رسول تم سے محبت کریں تو تین خوبیوں کو اپنی عادت بنا لو اور اس پہ قائم رہو

سچی بات

ادائے امانت

پڑوسی سے حسن سلوک”

اس حدیث مبارکہ میں مومنوں کو ایک کارگر نسخہ بتایا گیا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی زندگی کا مقصد حاصل کر سکتے ہیں، کامیابی کا سب سے اعلیٰ مرتبہ حاصل کر سکتے ہیں۔ یقیناً سب مسلمان الله تعالى اور اس کے رسول کی محبت حاصل کرنے لئے نیکی کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور سب کی یہ تمنا ہوتی ہے کہ الله اور اس کا رسول ہم سے را ضی رہے۔۔۔

اس واقعہ میں تین باتیں سامنے آتی ہیں

1۔ لوگوں کی طرف سے الله اور اس کے رسول کی محبت حاصل کرنے کے لئے طرز عمل کا اظہار

2۔ رسول اللہ ﷺ کا اس طرز عمل پہ رویہ

3۔ رسول اللہ ﷺ کی طرف سے محبت حاصل کرنے کے لئے کسی اور طرزعمل کی طرف راہنمائی

اپنے  راہنما و راہبر مشفق و مہربان هادی اور دیگر بزرگ رشتوں سے محبت فطری ہے جس سے محبت ہو اس کی ہر شے محبوب ہوتی ہے۔ لوگوں کا یہ طرز عمل فطری تها۔ نبی اکرم صل اللہ علیہ کا اس طرز عمل پہ  جواباً رویہ بهی بالکل  فطری تها۔ انسانی جذبات کی قدر  کرنا ہی رحمة للعالمین کی شان کے مطابق تها۔۔۔ اس لئے آپ نے استعمال شدہ پانی کو چہروں سینوں اور سروں پہ ملنے پہ سرزنش نہیں کی اور نہ ہی  حوصلہ افزائی کی، نہ شاباش دی اور نہ ہی دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو اس کام کی طرف متوجہ کیا کہ محبت کا یہ طریقہ تم بهی سیکھ لو۔۔۔ اس پہ حضورﷺ کا رویہ بالکل نارمل رہتا ہے کہ کسی کی دل شکنی بهی نہ ہو اور کوئی اس بات کو اہم بهی نہ سمجهے۔۔۔ جواہم بات تهی وہ اس قدر پیارے انداز میں ذہن نشین کرا دی گئی کہ ان سے پہلے سوال کیا اور جو کچھ أن کو مطلوب تها اس کو حاصل کرنے کا ڈهنگ بتایا کہ زیادہ کارآمد، فائدہ مند یہ طریقہ ہے۔

ان تین عادتوں کو اپنانے کے بعد اگر کوئی تبرکاً اس طرح کا طرز عمل اختیار کرے تو یہ ناجائز بهی نہیں ہے۔ مگر صرف تبرکات کے ذریعے محبت حاصل کر لینا ممکن بهی نہیں ہے۔ عادت اس وقت بنتی ہے جب تزکیہ نفس کا عمل کر کے کسی علم کوعمل میں اس طرح لے آیا جائے کہ اس کام کے لئے نفس پہ جبر نہ کرنا پڑے۔ سچائی کی عادت ہر پہلو سے انسان کو صراط مستقیم پہ رکهتی ہے۔۔۔ ادائے امانت دین کی بنیاد اور اس کی روح ہے۔ ساری زندگی کا ہر لمحہ کسی نہ کسی امانت کی ادائگی سے منسلک ہے۔۔۔ پڑوسی وہ تعلق دار ہے جس کا گهر ہمارے گهر کی دیوار سے جڑا ہے تو ہمارے اخلاقی اقدار کی دیوار بهی ایک ہی ہے۔

آئیے اس رمضان المبارک میں الله اور اس کے رسول کی محبت حاصل کرنے کا وہی طرز عمل اختیار کریں جو محبوب نے خود بتایا ہے اس لئے کہ ہم  الله اور اس کے رسول کی محبت کے طلبگار ہیں۔ ہم میں عوام بهی ہیں اور عوام کی راہنمائی کرنے والے بهی، محبت دینے اور لینے کے جو پیمانے ہمیں اس حدیث میں ملتے ہیں ان پہ دونوں کو عمل کرنا ہوگا۔۔۔ زندگی کے ادوار میں ہم کہیں رشتے میں چهوٹے ہیں توکہیں بڑے ہیں، کبهی راہبر ہیں تو کبهی پیرو کار ہیں۔۔۔ عقیدت و محبت لینے اور دینے والے  کس طرز عمل کو چاہتے ہیں اورکس طرف راہنمائی کرتے ہیں، یہی ہمیں سیکهنا ہے۔ آسان اور ظاہری طرز عمل کا اظہار اس وقت زیب دیتا ہے جب ٹهوس عملی اطاعت بهی موجود ہو۔ جب اطاعت گزاری کا رویہ عادت بن جاتا ہے تو تبرکات حاصل کرنے والا رویہ بهی قابل قبول ہوجاتا ہے اور محبت کو مزید حسن بخشتا ہے۔۔۔ "قل ان کنتم تحبون الله فاتبعوني”  کی شرط کبهی ختم نہیں ہو سکتی۔

ہم سب کا الله اور اس کے رسولﷺ کی نظر میں ویسا ہی مقام ہے جیسا طریقہ، طرز عمل محبت حاصل کرنے کے لئے ہم نے اختیار کر رکها ہے۔

اللهم إنا نسئلک حبک وحب رسولک وحب من یحب والعمل الذی یبلغنا الی حبک آمین

One thought on “حدیث نمبر 39 

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s