بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورہ التوبہ 9
صلح حدیبیہ کی حکمت کهل کر سامنے آچکی تهی.عرب تسخیر ہو چکا تها . افرادی قوت بڑه رہی تهی.مشرکین مکہ معاہدہ صلح حدیبیہ کی خلاف ورزی کرکے اپنے ہی دام میں پهنس چکے تهے..
یہ سورت ایک ایسا آئینہ ہے جس میں سچے مومن.کمزور مومن اور منافق کو اپنی شکل واضح نظر آتی ہے
"اے لوگو جو ایمان لانے کا دعویٰ کرتے ہو اپنے باپوں،بهائیوں کو بهی اپنا رفیق نہ بناؤ اگر وہ ایمان پہ کفر کو ترجیح دیں تم میں سے جو ان کو رفیق بنائیں گے وہی ظالم ہوں گے.اے نبی کہہ دو اگر تمہارے باپ اور بیٹے،اور تمہارے بهائی تمیاری بیویاں تمہارے عزیز و اقارب اور تمہارے وہ مال جو تم نے کمائے ہیں،اور تمہارے وہ کاروبار جن کے ماند پڑ جانے کا تم کو خوف ہے اور تمہارے وہ گهر جوتم کو بہت پسند ہیں
الله اور اس کے رسول اور اسکی راہ میں جہاد سے زیادہ عزیز ہیں تو انتظار کرو اللہ اپنا فیصلہ تمہارے سامنے لے آئے. اور الله فاسقوں کو راہ ہدایت نہیں دکها تا. .24
اس سورت میں ان تین صحابہ کا واقعہ احساس دلاتاہے کہ جہاد کا اعلان ہو جانے کے بعد اطاعت میں سستی ناقابل برداشت ہے..
"اے لوگو جو ایمان لائے ہو تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے الله کی راہ میں نکلنے کو کہا گیا تو تم زمین سے چمٹ گئے؟”38
"نکلو الله کی راہ میں خواہ ہلکے ہو یا بوجهل41
سور التوبہ میں اندرونی دشمنوں کی سازشوں سے نپٹنے کی حکمت عملی بتائی گئ ہے. منافقوں کی سر کوبی کیسے یو بیرونی دشمنوں سے کیسے نپٹا جائے. ایت73 میں بتایا گیا ہے منافق کی قلعی کهل جائے تو کیا سلوک کیا جائے81آیت
جنت کے بدلے مومنوں نے اپنی جانیں مال الله کے ہاته فروخت کر دئے ہیں 111
جنت کے بدلے اپنی جان مال کا سودا کرنے والی امت مسلمہ کو جتنے بهی فتنے اور مسائل در پیش ہیں سب کا حل اس سورہ میں موجود یے..””
لقد جآءکم رسول من انفسکم عزیز علیہ ماعنتم حریص علیکم بالمؤمنين رؤف رحیم فإن تو لو فقل حسبی اللہ لاا له إلا هوعلیہ علیه توکلت وهو رب العرش
العظیم 129
دعا کی طالب بشری تسنیم
.