دعا قبول ہو یا رب!
ظلم کے صحرا میں ’’العطش العطش‘‘ کی
صدائے بے نوا سے
روتا ہے دل میرا
اے میرے خدا! میرے وجودِ فنا کو ایسی بقا کر عطا
کہ ظلم کا صحرا موسموں کی شفقت سے سیراب ہو جائے
میری آنکھ کا
ہر قطرہ آب
گوہر نایاب ہو جائے
اے میرے خدا میرا ہر اشک پیازی میرے اداس لمحوں میں
بحر بے کراں ہو جائے
بہاروں کا نشاں ہو جائے
اے میرے رب کریم!
میری زیست کا ہر لمحہ اس کڑی دھوپ میں تری شانِ کریمی سے
شجر سایہ دار بن جائے
ثمردار بن جائے