حدیث نمبر 10

بسم الله الرحمن الرحيم

الحمدلله رب العالمين والصلاة والسلام على سيدنا محمد رحمۃ للعالمین

 بخاری ومسلم کی معروف حدیث ہےنبی اکرم صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” یحشرالمرء مع من أحب”  اور اس حدیث کی تائید میں مزید احادیث بھی ملتی ہیں سب کامفہوم یہی ہے کہ انسان قیامت کے روز انہی لوگوں کے ساتھ جمع کیا جائے گا یا ان کے گروہ میں  کھڑا کیا جائے گا جن سے وہ دنیا میں محبت  کرتا تھا۔۔۔

انسان جس سے جتنی محبت کرتا ہے، اس کے قرب کا اتنا ہی طالب ہوتا ہے۔ اپنی محبت کا ثبوت دینے کے لیے کچھ کر کے دکھانا چاہتا ہے۔ اس کی خاطر وقت مال اور دیگر رشتوں کی قربانی دینے پہ راضی ہوجاتا ہے۔ حتی کہ جان بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کرتا۔ اپنی خواہشیں، عادات بدلنے پہ اسے اپنے نفس پہ کوئی جبرگراں نہیں گزرتا۔ پسند ناپسند اسی سانچے میں غیر محسوس طریقے سے محبوب کے رنگ میں رنگ جاتی ہے۔۔۔ کوئی قانون محبت کے قانون سے زیادہ مؤثر مضبوط فیصلہ کن ثابت نہیں ہوسکتا۔ سارے قانون جبر سے منائے جا سکتے ہیں لیکن محبت کا قانون بغیر جبر بغیر نگرانی کے دل پہ نافذ ہوتا ہے۔ یہ دل جس کے ساتھ جڑ جائے اسی کا ہوکے رہ جاتا ہے۔۔۔ اسی لیے نبی صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "انسان اپنے خلیل کے دین پہ ہوتا ہے پس یہ جانچتے رہو کہ تمہارے خلیل دوست کون ہیں؟” (ابو داؤد)

انسان کو الله تعالى نے جو نسب اور رحم کے رشتے عطا کیے ہیں ان میں انسان کو کوئی اختیار نہیں۔ وہ ماں باپ کا انتخاب کرنے پہ قادر نہیں تو ننهیال ددھیال بھی اس کا انتخاب نہیں ہیں۔ اور ان رشتوں کے بارے میں متعدد مقام پہ قرآن پاک میں ذکر ہے کہ قیامت کے روز یہ سب رشتے ایک دوسرے سے لاتعلق ہو جائیں گے۔ اولاد آدم کو خطے، علاقے، خاندان برادری یا ذات پات کےلحاظ سے گروہوں میں تقسیم نہیں کیا جائے گا بلکہ دلی تعلق دوستی اور محبت کا رشتہ ہی وہاں تک پہنچےگا۔۔۔ جب اپنے دل کے اچھے ساتھیوں کی قدر کا اندازہ ہوگا اور برے ہم نشیں دوست کے ساتھ کھڑے ہونے کی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑےگا۔

آج اپنے اور اپنی اولادوں کے گھروں، خواب گاہوں، خلوتوں اور جلوتوں کا جائزہ لیں۔ اخباروں، رسالوں اورانٹرنیٹ کے وسائل کی جانچ کریں۔ ہمارا وقت کن لوگوں کی معیت میں گزر رہا ہے؟ یا گزارنا چاہتا ہے؟ نظریں کس کے لباس زیور جیسے لباس اور زیور کی متلاشی ہیں؟ زبان کس کا ذکر کرتی ہے؟ ہماری خلوتوں اور جلوتوں میں کون زیرِ بحث ہے؟ دل کس جیسا بننا چاہتا ہے؟ آئیڈیل کون ہے؟ ہمارے فیس بک اور موبائل میں کس قسم کے لوگوں کی کیسی تصویریں محفوظ ہیں؟

قیامت کا انتظار کیوں کریں ابھی آج ہی فیصلہ ہو سکتا ہے کہ کون کس کی رفاقت چاہتا ہے؟ کس نے کس گروہ کے ساتھ کھڑا ہونا ہے؟

ہاں، یہ فیصلہ بدل لینے کا اختیار ابھی ہمارے ہاتھ میں ہے۔ اس لیے کہ ہم والدین یا اولاد یا ان سے جڑے رشتے نہیں بدل سکتے اپنے خلیل، دوست، محب اور محبوب بدل سکتے ہیں۔ محبت کا معیار اور محبت کی ترتیب دونوں موجود ہیں، ہرمسلم مرد عورت کا اپنا اپنا ظرف ہے کون کس معیار کی اور کس ترتیب سے محبت کا انتخاب کرتا ہے۔۔۔ والذین آمنوا أشد حب لله

جس کو الله تعالى سے محبت ہوگی تو اس کے تحت محبتوں کی ساری ترتیب خود بخود طے پا جائے گی۔ الله سبحانه وتعالى نےخود ہی فیصلہ کردیا ” قل ان کنتم تحبون الله فاتبعوني "

إتباع کا اصول یہ ہے کہ”وماأتاکم الرسول فخذوه وما نهاکم عنه فانتهوا”

محبت ہی وہ جذبہ ہے جو سفر و حضر میں خلوت اور جلوت میں اطاعت کراتا ہے۔۔۔

الله سبحانه وتعالى کی خاطر آپس میں محبت کرنے والے ہی قیامت کے روز رشتے ناطے نبها ئیں گے وہ دنیا میں نسب کا رشتہ رکھتے ہوں اور محبت الله کی خاطر کرتے ہوں تو سونے پہ سہاگہ ہوگا۔ جب سارے رشتے ایک دوسرے سے بھاگیں گے پہچان سے انکار کر دیں گے تو صرف متقی لوگوں کی دوستی اور محبت ہی ایک دوسرے کی ڈھارس بندھائے گی اور ایک دوسرے کا ہاتھ تھامیں گے۔۔۔ وہ الله کے لیے محبت اپنے ہم عصر ساتھیوں کے ساتھ ہو یا انبیاء کرام علیهم السلام سے ہو، صحابہ و صحابیات رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ یا پھر خاتم النبیین محمد صلی الله عليه وسلم سے اظہارِ محبت ہو اطاعت کے ساتھ۔۔۔ بس اسی اطاعت کے ساتھ مشروط محبت ہی کا صلہ  یہ ہوگا کہ جو الله اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پہ الله نے انعام فرمایا ہے یعنی انبیاء اور صدیقین اور شهداء اور صالحین۔ کیسے اچھے ساتھی ہیں جو کسی کو نصیب ہوجائیں۔۔۔

آئیے  اپنے نصیب  خود  جگائیں  آج اور ابھی سے!!

اللھم إنا نسئلک مرافقة الأنبياء والمرسلين و خاتم النبیین  والصديقين والشهداء والصالحين .آمین

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s