سورہ الانعام کا آئینہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

سورہ الأنعام. .6

امت مسلمہ کی  بتدریج تربیت و تعلیم اخلاقی، سماجی،سیاسی،طور پہ  گزشتہ  سورتوں میں ملتی ہے…قرآن حکیم کی کتابی ترتیب میں یہ نکتہ  پوشیدہ ہے کہ یہ ایک  مسلم ریاست کادستوراور قانون ہے..جو نزولی  ترتیب ہے وہ حا لات و واقعات کے حساب سے ہے.اسی لئے مکی و مدنی  آیات اور سورتوں کو کتابی  شکل میں مرتب کرنے کی  ترتیب با قاعدہ منظم  ہے..

ایک  اسلامی ریاست جو کہ قیامت تک کے لئے ماڈل ریاست تیار  ہورہی تهی. .کچھ عملی جہاد کے تجربات،عائلی، سماجی، سیاسی قوانین کانفاز ہوچکا تو سورہ الأنعام کے مضامین یاد کرواتے ہیں وہ مکی حالات جن سے گزر کر آئے ہیں.جو پهر کہیں پیش آسکتے ہیں..

عقیدہ توحید،عقیدہ آخرت،جاہلیت کے اوہام کا زکر ہے

بڑے بڑے اخلاقی اصول جو اسلامی  سوسائیٹی کی بنیاد ہیں. دعوتِ اسلامی کےنتیجہ خیز ہونے کا انتظار اور اس میں حوصلے بلند  رکهنا…

قرآن مجید کی کتابی ترتیب  سے احساس  ہوتا ہے جیسے ایک گهر کی سیٹنگ ہونے  کے بعد  اس کی تعمیر اور سیٹنگ کے مراحل کو یاد کیا جارہا ہو اور اس گهر کی تعمیر  کا مقصد  نگاہوں کے سامنے  رکهنے کی تلقین  ہو رہی ہو.اور اس گهر کی مزید  تعمیر و ترقی کے لئے تیار کیا جارہا ہو..دنیا کی بے ثباتی اور آخرت کی تیاری کا سبق بار بار یاد کرایا گیا ہے.اور یہ زہن نشین کرایا  جا رہا ہے کہ حق اور باطل کی کشمکش کے لئے جو قانون الله رب العزت نے بنا دیا ہے اس کو  تبدیل کرنا کسی کے بس میں نہیں ہے..امت مسلمہ پہلے  اپنی  اخلاقی برتری  سے دنیا ہہ اپنا سکہ جمائے پهر اپنے ایمان ،صبر کا امتحان پاس کرے تو الله کی مدد  آئے گی..اور فتح مل جائے تو اپنے عہد پہ قائم رہے جو اس نے الله سے کیا ہے..

یہ سورت مکی دور کے آخری  زمانے  میں پوری ایک ساته نازل ہوئی گویا کہ آخری مرتبہ مکہ والوں پہ حجت قائم کی گئی اور ترتیب کتابی میں یہ مسلمانوں کے لئے عہد کی یاد دہانی ہے.آیت 151 میں فرمایا

اےمحمد(صل الله علیہ و سلم )أن سے کہو آؤ میں تمہیں سناؤ ں تمہارے رب نے تم پہ کیا پابندیاں عائد کی ہیں..اس کے ساته کسی کو شریک نہ ٹهر آؤ. .والدین  کے ساته نیک سلوک کرو..اپنی  اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو ہم تمہیں بهی رزق دیتے ہیں ان کو بهی دیں گے..بے شرمی کی باتوں کے قریب بهی نہ جاؤ خواہ کهلی ہوں یا چهپی. .کسی جان کو جسے الله نے محترم کیا ہے ہلاک نہ کرو مگر حق کے ساته .. (مزید فرمایا)یتیم کے مال کے قریب بهی نہ جاؤ مگر اس طریقہ سے جو بہترین ہو.جب تک وہ سن رشد کو پہنچے…   .ناپ تول میں انصاف کا حکم دیا گیا…حق و انصاف کی بات کرو چاہے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو..جو عہد الله سے کیا ہے اس کو پورا کرو..اور فرمایا  یہی سیدها راستہ ہے..153

یہی وہ سیدھا راستہ ہے جو ہم ہر رکعت  میں طلب کرتے ہیں..

انفرادی  اور اجتماعی  طور پہ کیا ہم واقعی الله سے کیے عهد کو پورا کر رہے ہیں؟ اور کیا واقعی  سہدهے راستے پہ ہیں؟؟؟؟

اللهم اغفرلنا ذنوبنا و اسرافنا فی امرناوکفر عنا سیآتناو توفنا مع الأبرار آمین

دعا کی طلبگار بشری تسنیم


جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s