الحمدلله رب العالمين والصلاة والسلام على سيدنا محمد رحمۃ للعالمین و خاتم النبیین
مشکوة المصباح کے حصہ کتاب الصوم میں بیہقی کے حوالے سے عبدالله بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنه سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جنت رمضان کے لئے سال کے آغاز سےآنے والے سال تک (یعنی یکم شوال سے شعبان کے آخری دن تک)سجائی جاتی ہے”
اس طویل حدیث مبارکہ کے پہلے حصہ سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ داروں کے لئے جنت سجانے کا کام عید کے دن سے ہی دوبارہ شروع کر دیا جاتا ہے۔ لله تعالی نے قرآن پاک میں متعدد جگہ پہ یہ فرمایا ہے کہ مومنوں کی جنتیں باغات ہیں۔ اگر ہر رمضان المبارک کےبدلے ایک جنت ملے تو جتنے رمضان المبارک زندگی میں گزارے اتنی جنتیں حاصل ہو سکتی ہیں۔دنیا میں وہ شخص بہت دولت مند اور خوش قسمت سمجها جاتا ہے جو پے درپے بہت شاندار پراپرٹی خریدنے کی استطاعت رکهتا ہو۔ دنیا اس پہ رشک کرتی ہے۔ مالدار فرد کو جب نئی سے نئی پراپرٹی بنانے کی دهن لگ جاتی ہے تو وہ اور زیادہ کمانے کی کوشش کرتا ہے۔ پراپرٹی کی جگہ دیکھ کر رکهتا ہے کہ اگلی بار یہ پلاٹ لینا ہے اور اس پہ اس قسم کا محل بنانا ہے یا فارم ہاؤس بنانا ہے ۔سارے نقشے زہن میں ہوتے ہیں جو بهی خریدا جائے پہلے سے اچها ہو۔ایسا ہو کہ سب دنگ رہ جائیں۔دولت مند انسان آخر دنیا میں کتنے گهر لے گا؟کتنی دولت اور پراپرٹی کا مالک بن جائے گا؟اگر ساری دنیا کی بادشاہت بهی حاصل کرلے پهر بهی وہ اپنے مال و دولت سے کماحقہ فائدہ اٹهائے بغیر موت سے ہمکنار ہوگا اور سب کچھ دنیا میں ہی چهوڑ جائے گا۔ حقیقت میں ہر انسان کی اپنی سدا رہنے والی دولت وہ ہے جو مرنے کے بعد کام آئے گی۔پراپرٹی، وسیع بنگلے، باغات تو اپنے وہ والے ہیں جو مرنے کے بعد ملیں گے۔
ان سدا رہنے والے باغات کو اس ذات نے تیار کیا ہے جس کو زوال نہیں۔سارا سال جو جنت سجائی گئی ہو وہ کس شان کی ہوگی اس کا ادراک جن کو ہوتا ہے وہ اپنی اس جنت کو آنکهوں سے کبھی اوجهل نہیں ہونے دیتے ان کا دهیان اسی کی طرف لگا رہتا ہے۔خوشی ہو یا غم وہ اسی جنت کے حصول کا مشن نہیں بهولتے۔ اپنی کمائی ہوئی دولت کا زیادہ حصہ، اپنی عمر کا زیادہ وقت اسی پراپرٹی کے لئے وقف کرتے ہیں۔ وہ جنت، جس کے دروازے رمضان المبارک کا چاند نظر آتے ہی کهول دئے جاتے ہیں۔پورا رمضان کا مہینہ اس جنت کی اس پراپرٹی کے دروازے کهولنے والی چابی ملنے(قرآن) کی خوشی منائی جاتی ہے۔ ہر رات کو تراویح کی شکل میں شکرانے کی تقریب منعقد ہوتی ہے۔افطار کے وقت اسی جنت کے کهانوں کی خوشبو کے تصور سے روح سرشار ہو جاتی ہے۔پورا مہینہ اس عظیم الشان کامیابی کی خوشی منانے میں گزر جاتا ہے جو مومنوں نے سارا سال اپنے نیک اعمال اور قرآن پہ عمل کی بدولت حاصل کی ہوتی ہے۔جس جنت کے مومنوں کے لئے سجائے جانے کا وعدہ کیا گیا ہے وہ دراصل مومن خود ہی سجا رہے ہوتے ہیں۔ہر نیک عمل جو مومن سارا سال کرتے ہیں وہی تو ان کی جنت کی آرائش ہے۔وہ زکر الله ہی تو ہے جو جنت کے درخت اور باغ بن جاتے ہیں ۔غریبوں اور ضرورت مندوں کے لئے روٹی کپڑے کا انتظام کیا تو اسی کے بدلے میں جنت کا لباس اور کهانا ملے گا۔کسی کو ٹهکانہ دیا وہی جنت کا کوئی محل بن جائے گا۔کسی کی پریشانی دور کی قیامت کی ہریشانیوں سے نجات مل جائے گی۔غرض دنیا میں جو عمل آخرت کے لئے کیا جائے گا وہاں اس کا بدل مل جائے گا اپنے اندازوں سے زیادہ بڑھ کر اور شاندار ملے گا۔ جنت کو آلله کے حکم سے سجاتے تو فرشتے ہی ہیں مگر جو کچھ مومن دنیا سے بهیجتے ہیں اسی سے جنت سجائی جاتی ہے۔
ہم اپنی اس جنت کی تزئین و آرائش کا تصور کریں جو ہم نے گزشتہ سارا سال کی۔ہم نے اپنے لئے کیسے اور کتنے لباس آرڈر کئے؟کس قسم کے کهانے تیار کرائے اپنی جنت کے درختوں پہ کیسے پهل لگے ہیں؟ان چشموں آبشاروں کا کیا رنگ ڈهنگ ہے جن کو ہم نے اپنی آنکهوں سے ندامت کے آنسو بہا کر روان رکهنا تها۔ان مشروبات کی بهی خبر لیں جن کو ہم نے پیاسوں کو سیراب کرکے تیار کرانا تها۔غرض یہ کہ رمضان المبارک تو نیکیوں کا موسم بہار ہے۔یعنی نیکیاں تو سارا سال کی تهیں اب اس موسم میں ان کے ثمربار ہونے کا وقت آگیا ہے۔ثمر اسی درخت پہ آتا ہے جس کو پچهلے موسم میں بویا گیا ہو اور اس کی دیکھ بهال بهی کی گئی ہو۔ ہر کسی کی نیکیوں کے درخت اپنے پهل سے گواہی دیں گے اور یہی مومن کی جنت ہے جس کا دروازہ کهلنے میں اب کچھ دیر نہیں ۔گزشتہ سال کی کارکردگی اور اگلے موسم کی فصل اتارنے کو بیج بونے کا وقت آگیا ہے۔ سال بھر کی کارکردگی کے نتیجے میں کیا نظر آرہا ہے ؟جھاڑ جھنکار ، گلے سڑے پھل ،بنجر سوکھی زمیں،ویرانی یا پھل دار درختوں کی بہار ۔کامیاب وہی ہے جو سارا سال محنت سے باغ تیار کرے ، وقت پہ فصل اتارے اور پهر وقت پہ نئے بیج بو کر اگلے سال کا باغ تیار کرنے میں جت جائے۔ نیکیوں کے موسم بہار میں شاداں و فرحاں ہو کہ ایک کے بدلے ستر اور سات سو اور اس سے بھی زیادہ نفع حاصل کرنے کا وقت آگیا ہے۔ ہے کوئی جنت کا طلبگار ؟
اللھم انا نسئلک الجنة الفردوس الاعلی بغیر حساب آمین