الحمدللہ رب العلمین والصلاة والسلام على سيدنا محمد رحمۃ للعالمین
ریاض الصالحین حدیث نمبر 1633 صحیح مسلم کے حوالے سے سیدنا أبو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنه سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "دوزخیوں کی ایک قسم ان عورتوں کی ہوگی جو لباس پہننے کے باوجود برہنہ ہوں گی،لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے والی، ان کے سر بختی اونٹ کے جهکے ہوئے کوہانوں کی طرح ہوں گے ایسی عورتیں جنت میں نہیں جائیں گی بلکہ اس کی خوشبو بهی نہیں پائیں گی،حالانکہ اس کی خوشبو تو اتنےاتنے فاصلے سے آئے گی۔”
اس حدیث میں مومن عورتوں کے غیر اسلامی انداز و اطوار کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ان کے لباس اور زیب وزینت کو کس نہج کا ہونا چاہئے۔ ایک اور حدیث میں ایسی عورتوں پہ لعنت کی گئی ہے جو اس طرح کے ناپسندیدہ لباس اور زیب وزینت اختیار کرتی ہیں۔اپنے حسن و جمال وغیرہ کو ظاہر کرنے کی نیت سےاپنے بدن کے کچھ حصوں کو ڈهانکنے کچھ کو کهول کے رکهتی ہیں اور ایسا باریک یا تنگ لباس پہنتی ہیں کہ ان کے خدوخال اور رنگت واضح ہو رہی ہو۔ الله تعالی کی ان عورتوں پہ بهی لعنت ہے جو مردانہ شباہت اختیار کریں۔اٹکھیلیاں کرتی ہوئی بازاروں گلیوں اور مردوں کے درمیان سے گزرتی ہوں۔کندهوں کو مٹکاتے ہوئے چلتی ہوں ۔بالوں کو زیادہ پر کشش کرنے کے لئے سر پہ اس طرح باندهتی ہوں کہ وہ دور سے نمایاں ہو۔خوشبو لگا کر گهر سے نکلتی ہوں۔ بازار جانے کے لئے تیار ہوتی ہوں اور گهر میں نوکرانیوں کی طرح لباس اور حلیہ ہو۔ غیر مردوں کو اپنی طرف مائل کرنے والی عورتوں کی طرح کا بناؤ سنگار کرنا یا لباس میں ان کی نقالی کرنا ان کو اچها لگتا ہو۔یہ سب مومن عورتوں کی شخصیت سے میل نہیں کها تا۔ مومن عورتوں کے لئے رول ماڈل آج کی فلم انڈسٹری کی عورتیں نہیں ہیں یہ سب جس راستے پہ جارہی ہین وہ دوزخ کا راستہ ہے۔مومن عورتوں کی چال ڈهال لباس انداز گفتگو نشست و برخواست جنتی عورتوں کی جیسی ہوتی ہے اور جنتی عورتوں کا رول ماڈل الله تعالى نے خود بتا دیا ہے۔وہ رول ماڈل آسیہ ہیں جو فرعون جسے شوہر کی بیوی ہونے کے باوجود جنتی ہیں۔مریم بنت عمران ہیں جن کو آلله تعالی نے چن لیا تها اور امہات المومنین ہیں۔ اور ہمیشہ مائیں ہی اولاد کے لئے مثال ہوتی ہیں۔
جس کو رول ماڈل تسلیم کیا جائے گا تو ان کی شخصیت کے بارے میں پہچان کی کوشش بهی ہوگی۔آج امہات المومنین جیسےاور فاطمہ اور آسیہ صحابیات جیسے نام رکهنے والی مسلمان خواتین نے ان جنتی خواتین کے ساتھ رہنے کی کیا تیاری کی ہے؟
اے مومن مردو!اپنی بہن بیٹی بیوی اور ماں پہ ظلم نہ کرو۔ان کو دوزخ کے راستے پہ جانے سے روکنے کی ذمہ داری آپ کی ہے۔ان کے ہاتهوں میں دولت تهما کر اور بازاروں اور مالز میں شاپنگ کی آزادی دے کر آپ ان کے ساتھ اور اپنے ساتھ بهلائی نہیں کر رہے۔ کل کو سب سے زیادہ پکڑ مردوں کی ہوگی کہ وہ عورتوں اور اپنے گهر والوں کے معاملات پہ نگران ہیں اور ان سے اس بارے میں سوال ہوگا۔
باپ بهائی شوہر اور بیٹا اپنے محرم رشتہ کی حرمت، عصمت، عزت آبرو کا محافظ اور نگہبان ہے۔آج یہ محافظ اور نگہبان اپنی ذمہ داری سے غافل ہیں اور جب نگہبان سر پرست کی غیرت سو چکی ہو یا مر گئی ہوتو زیر پرست کو کون پابند کر سکتا ہے؟
خواتین کو اپنی عاقبت کی فکر ہے تو اپنے محرم رشتوں کے حصار میں رہیں اور اپنی جنت کے حصول کے لئے اپنے گهر کے غیرت مند مردوں سے تعاون کریں باشعور مسلم خواتین اپنے بیٹوں بهائیوں کو غیرت مند بنائیں اپنے باپ بهائی کی عزت کی چادر کو میلا ہونے سے بچائیں اپنے بهائیوں کے احساس غیرت کو جگائیں۔
اگر نگہبان غافل ہو تو اپنی چادر اور چاردیواری کی حفاظت خود ہی کرنا ہوگی۔اپنی عزت نفس کی خود حفاظت کیجئے کہ اپنی جنت خود ہی بنانی پڑتی ہے۔ اپنے بیٹوں بیٹیوں کو محرم اور غیر محرم رشتوں کی پہچان دیں اور اسلامی تہذیب و تمدن کی آبیاری کریں ۔ اپنی اوراپنے اہل خانہ کے لباس،طور اطوار ،گفتگو، حلقہ احباب پہ نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ شخصی آزادی کے نام پہ غیر محسوس طریقے سے انسان اپنے دائرہ اسلامی سے سرکنے لگتا ہے۔ اور حدود اللہ کو نفس کب پار کر جاتا ہے اس کا اندازہ ہی نہیں ہو پاتا۔
آج کے بچے ہی کل کے مرد و زن ہوں گے ۔جیسی ان کی اٹھان ہوگی وہی ان کی شخصیت کی تعمیر ہوگی اور یہی کل کے عوام اور یہی حکمران ہوں گے ۔ اگر گھر کے محافظ اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہوجائیں تو مکینوں کو اپنی حفاظت خود کرنا ہوتی ہے ۔ غفلت کا جواب غفلت اور لاپرواہی نہیں، دہری بیداری ہے۔
ربنا آتنا في الدنیا حسنه و فی الآخرة حسنہ وقنا عزاب النار آمین