حدیث ۔ ۱۲

الحمدلله رب العالمين والصلاة والسلام على سيدنا محمد رحمۃ للعالمین

سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنه سے بحوالہ مسلم اور زاد راہ نمبر 164 سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"ظلم سے بچو اس لئے کہ ظلم قیامت کے دن ظالم کے لئے تاریکیوں اور مصیبتوں کا باعث بنے گا.اور حرص بخل،خود غرضی (شح )سے بچو اسی (بد خصلت)نے لوگوں کو قتل وخونریزی پہ آمادہ کیا اور جان مال آبرو کی بربادی اور دوسرے گناہوں کا محرک ہوئی ۔”
اس حدیث مبارکہ میں وہ عادات بتائی گئی ہیں جو انسان کو ظالم بنا دیتی ہیں الله تعالى نے سورہ الحشر میں کامیاب لوگوں کی یہ صفت بتائی ہے کہ

"ومن یوق شح نفسه فأولئك هم المفلحون”

جو لوگ( شح نفسه ) تنگ دلی، خود غرضی ،حرص اور بخل سے دور رہے وہی کامیاب ہیں۔
یہ خصلتیں انسان کو ظالم بنا دیتی ہیں اور ظلم قیامت کے روز تاریکی اور مصیبت کا باعث بنے گا۔ انسان کا سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ وہ اپنی جان پہ ظلم کرے۔ اور یہ ظلم وہ اپنے رب کے ساتھ شرک کرکے کرتا ہے۔جو اپنے مقام بندگی کو نہ پہچان پایا اس نے اپنے آپ کو نہ پہچانا، اپنے رب کی حقیقی معرفت حاصل نہ کر پایا وہ ظلم عظیم کا مرتکب ہے (ان الشرک لظلم عظیم ) یہ ظلم عظیم انسان کو دائمی بد بختی کی طرف لے جاتا ہے۔جو اپنے آپ کو عذاب جہنم سے نہ بچا سکا اس سے زیادہ کون اپنی جان پہ ظلم کرنے والا ہوگا۔یہ وہ ظلم ہے جو وہ حقوق الله سے انکار کی وجہ سے کرتا ہے۔ الله کے بندوں پہ ظلم کرنے والا اپنی جان کو مزید ہلاکت میں ڈالتا ہے۔ بظاہر وہ دوسروں پہ ظلم کرتا ہے مگر دراصل وہ اپنی جان پہ ظلم کرتا ہے۔ اس فرمان رسول کے مطابق تنگ دلی سارے اخلاقی عیوب کی جڑ ہے۔کشادہ دلی، اعلیٰ ظرفی، ایثار قربانی اپنی جان کو عافیت میں رکھنا ہے۔ اور دل کا اطمینان حاصل کرنا ہے۔ الله تعالى نے انسانوں کو دنیا میں اسی مسابقت کے میدان عمل میں اتارا ہے۔

(الذی خلق الموت والحياة لیبلوکم ایکم أحسن عملا)

ہر دو افراد یا ہر دو خاندان، اقوام، رشتے اسی ایکم أحسن عملا کی مسابقت میں ہیں۔ اور سارے انبیاء اسی اخلاق حسنہ کی تعلیم کے لئے مبعوث کیے گئے۔اور آخری نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم پہ ساری الہامی تعلیمات کی تکمیل کی گئ۔ اسی لئے نبی اکرم نے فرمایا کہ ” مجھے مکارم اخلاق کے مکمل نمونے کے ساتھ مبعوث فرمایا گیا ہے۔” گویا کہ امت محمدی کو دوسری اقوام کے لئے اخلاق حسنہ کا مکمل نمونہ بن جانا ہی کامیابی کی دلیل ہے۔ اگر کوئی قوم یا اس کا کوئی فرد جفاکش ہے، بہادر ہے، عدل و انصاف پہ قائم ہے۔ سچ بولنا اس کی عادت ہے، صفائی پسند ہے، کشادہ دل ہے غرض کوئی بھی خوبی اس میں موجود ہے تو وہ سب صفات نامکمل ہی ہیں۔ مکمل اخلاق کا بہترین شاہکار نمونہ آخری نبی ہیں تو انکی امت کو سرخرو ہونے کے لیے بہترین اور مکمل اخلاق کا نمونہ بننا ہوگا تنگ دلی حرص بخل سےاپنے دل کو خالی کرنا ہوگا۔ظلم سے بچنے کا یہی طریقہ ہے اور قیامت کے اندھیروں اور مصیبتوں سے بچاؤ کے لیے یہی عمل کار آمد ہے۔
امت مسلمہ کے علماء، فقہاء، دین کا کام کرنے والوں کو بھی اپنے دل ایک دوسرے کے لئے کشادہ کرنے چاہئیں۔حرص بخل اور تنگ دلی شیطان کے وہ ہتھیارہیں جن سے اس نے دنیادار لوگوں کے ذریعے امت کو اتنا برباد نہیں کیا جتنا نقصان دین داروں کے ذریعے امت مسلمہ کو پہنچایا ہے۔اور تاریخ اس بات کی گواہ ہے۔

اللھم إنا نعوذبک ان أظلم اؤ اُظلم أو اعتدی او یعتدی علیّ او اکسب خطئیة أو ذنبا لا تغفره

اے الله تیری پناہ کی طلب ہے اس بات سے کہ میں کسی پہ ظلم کروں یا کوئی مجھ پہ ظلم کرے۔میں کسی پہ زیادتی کروں یا کوئی مجھ پہ زیادتی کرے یا میں کوئی ایسی خطا کروں جس کی مغفرت نہ ہو۔ آمین

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s