السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
انبیاء کے نقش قدم پہ چلنا مبارک ہو
جنت میں داخل ہونے کا کوئ شارٹ کٹ نہیں ہے. اگر ہوتا تو انبیاء کرام علیہم السلام کی زندگیاں مصائب کا شکار نہ ہوتیں. خاتم النبیین محمد صلى الله عليه وسلم نے غار حرا کی تنہائیوں میں دن رات گزار کر حق کو پانے کی جستجو کی..جب الله رب العالمين نے ان کو رسالت کا فریضہ سونپا تو پهر اس فرض کی ادائیگی پہ ہی تن من دهن لگا دیا. .کبھی دوبارہ اس جگہ نہ گئے نہ غار حرا کے پرسکون مقام کی یاد ستائی نہ ہی ان ناقابل فراموش لمحات کی یاد منانے ہر سال غار میں جا کر چراغاں کیا نہ مٹھائیاں بانٹیں کہ مجهے اس دن اس مقام پہ آخری نبی کا مرتبہ عنایت کیا گیا تها. کیا خاتم الانبیاء کا اعزاز ملنا کوئی معمولی بات تهی،؟ غیر معمولی اعزاز تها اسی لئے غیر معمولی احساس ذمہ داری تهی. اس قدر ذمہ داری کہ ہر لمحہ اس کا احساس غالب رہا، اپنوں نے گالیاں دیں. مجنوں، دیوانہ، شاعر کہا. سالوں معاشرتی مقاطعہ کیا.، ہر قسم کے طعن و تشنیع کے تیر سہے.طائف کی وادی میں پتھر کهائے ، وطن چهوڑا الله تعالیٰ نے اپنے سب سےپیارے بندے کو اس قدر مشکلات میں کیوں ڈالا؟ کوئ دعا سکهائی ہوتی کوئی وظیفہ بتایا ہوتا جس سے سارے مشرک موحدین میں شامل ہوجاتے. کیا الله کے لئے کچھ مشکل تها ایسا کرنا؟ ہر گز نہیں، وہ قادر مطلق ہے جو چاہتا ہے کر سکتا ہے..
دین اسلام کا نفاذ انسان نے چند فٹ کے وجود پہ کرنا ہو یا پوری دنیا پہ اس کا پرچم لہرانا ہو، شارٹ کٹ کے بغیر کرنا ہوگا. جنت کا حصول ہر لمحہ تقوی کی زندگی کا تقاضا کرتا ہے. یہی کامیابی کی شر ط ہے.. تقویٰ کیا ہے؟ یر نیک عمل کا مقصد الله سبحانه وتعالى کی محبت کا حصول ہو اور یہی محبت چهن جانے کا خوف ہر لمحہ نافرمانی سے باز رکهے تو یہی تقویٰ ہے. اور تقویٰ ہی جنت میں داخلے کا ٹکٹ یا اجازت نامہ ہے.. "اور اس جنت کے وارث تقویٰ اختیار کرنے والے لوگ ہیں ” (مریم :63 ) تقویٰ کا پیمانہ کسی بند کمرے میں بیٹھ کر اوراد و وظائف کرنے سے نہیں بلکہ میدان عمل میں آنے سے پتہ چلتا ہے .
انبیاء کرام کو جنت کی خوش خبریاں دے کر مبعوث فرمانے والے رب؛ہم تقویٰ کی زندگی کے طلبگار ہیں ، ہم پہ وہ بوجھ نہ ڈالیو جس کو ہم اٹھا نہ سکیں، ہر لمحہ اپنی محبت کا جذبہ زندہ رکهیو اور اس محبت کے چهن جانے کا خوف ہر خوف پہ غالب فرمایئو، امت مسلمہ کو فرائض کی ادائیگی کے لئے بیدار دل عطا فرمائیو آمین
طالب دعا؛ بشری تسنیم