پیغام صبح ۔ ۵۰

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اپنے اصلی، اور بلاشرکت غیرے ملکیت والے گھر کی تیاری کا زندہ احساس مبارک ہو

انسان کو ایک ایسی جگہ پر رہنا سکون دیتا ہے جس کا وہ تنہا مالک ہو. کسی کی مداخلت نہ ہو،اور کوئی اس میں حصے داری کا دعویٰ نہ کر سکتا ہو. ہم سب کی ساری محنت ،تگ و دو، کا مقصود ایک ایسی چهت بنا لینا ہے جس کی زمین بهی اپنی ہو. اور اس میں بنیادی ضروریات ایسی ہوں کہ رات کی نیند پرسکون نصیب ہو.انسان کی زندگی کی اٹل حقیقت یہ ہے کہ اس کے ارمانوں سے بنائے گھر مع سازو سامان ایک نہ ایک دن چھوڑنے پڑیں گے اور یہ ملکیت وارثوں کو منتقل ہو جائے گی.
موت اگلی زندگی کا دروازہ ہے اور اس زندگی کا پہلا پڑاؤ ایسے گھر میں ہوگا جس کی چهت اور زمین بلا شرکتِ غیرے اپنی ہوگی. انسان کے قد وقامت کے مطابق یہ چند فٹ کا گھر کسی کو ورثے میں نہیں ملے گا، اگلے پڑاؤ تک پہنچنے سے پہلے اسی گھر میں رہنا ہوگا. اپنے اعمال کا سازوسامان کسی سے مانگا ہوا نہ ہوگا، کسی سے عاریتاً نہیں لیا ہوگا. زندگی میں یہ جگہ وہ ملکیت ہے جس کو ورثے میں نہیں بانٹا جا سکتا .
جس نے اپنا یہ چند فٹ کا گھر پر سکون بنانے کا سامان کر لیا اسے جنت الفردوس والا مزید اچھا اور حسین گهر ملنے کے امکانت روشن ہوجاتے ہیں.. اس گھر میں منتقل ہونے سے پہلے پہلے ہی اس کی تیاری کرنا ہوگی..یہ گھر روشن کرنے کے لیے چراغ ،ابهی سے روشن کرنے ہوں گے،تنہائ کے ساتھی، ہمدرد و غمخوار اچهے اعمال کی صورت میں ابهی بنانے ہوں گے،کون جانے قبرستان کی کس کالونی اور کس بلاک میں کس لمحے ہمیں اپنے گھر میں منتقل کر دیا جائے. ہوشیار رہیں اور تیار رہیں…
اے الله؛ہمیں اس اندھیرے گھر کے لئے روشن اعمال کے چراغ کی توفیق عطا فرمائیے.اس پہلے پڑاؤ کو ہمارے لئے جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنالینے کی توفیق، وسائل اور آسانی عطا فرمائیے . آمین
طالب دعا؛بشریٰ تسنیم

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s