السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نامساعد حالات میں بالغ نظری منتخب کرنے کے لئے ایک نیا دن مبارک ہو
ہر انسان کو غیر متوقع نا مساعد حالات سے سابقہ پیش آ سکتا ہے.
کسی پیارے کی ناگہانی موت،کاروبار میں ناقابل تلافی نقصان،اعتماد اور بهروسے کا ٹوٹنا. کسی موذی بیماری کا انکشاف ہونا، خصوصاً معصوم اولاد کا کوئ ایسا صدمہ جو ناقابل برداشت اور ناقابل بیان ہو ..وغیرہ وغیرہ.
ان حالات میں سب سے پہلی بالغ نظری یہ ہے کہ اپنے رب سے غافل نہ ہوا جائے،متعلقین کو چاہئے کہ متاثرہ افراد کو اس وقت رب سے رجوع کرنے کی تلقین کریں . ہمدردی کے نام پہ عزت نفس اور انا کو ٹھیس پہنچانا، اور مایوسی پھیلانا گناہ ہے،اصلاح کی آڑ میں فساد پھیلانا فاسقوں کا کام ہے. .. بچوں کی عزت اور جان کی حفاظت کے لئے والدین کو خود ہی ابهی اور آج سے اقدامات سنجیدگی سے کرنے ہوں گے. اور اپنی کوتاہیوں غلطیوں کو کهوجنا اور ان کی اصلاح کرنا ہوگی..شریعت کے نفاذ، سسٹم کے درست ہونے اور امام مہدی کے انتظار میں ہم اپنے معصوم بچوں کو درندوں کے سامنے نہیں پھینک سکتے. اسلامی شریعت اپنے چند فٹ کے وجود اور چند افراد پہ لاگو کرنے کے لئے صرف استقامت اور ایمانی بالغ نظری کے ساتھ عملی اقدام کی ضرورت ہے. بیماری کی وباء پهیل جائے تو احتیاطی تدابیر معمول سے زیادہ کی جاتی ہیں. .قوا انفسکم و اهلیکم نارا….. کے مشن کو ہنگامی بنیادوں پہ شروع کرنا ہوگا.. شیطانی حربوں کا مقابلہ رحمانی جزبوں سے کرنے کی کوشش نہ کی گئ تو فکر کیجئے اس وقت کا جب ان غیر انسانی افعال کے لوگ عادی ہو جا ئیں گے.. (لا تکونوا کالذین نسواللہ فانساهم انفسهم )آبگینوں کی حفاظت نہ کرنے کا پہلا محاسبہ والدین سے ہوگا. تعلیمی ادارے اور ان کا نصاب، والدین خود منتخب کرتے ہیں،کیبل خود لگواتے ہیں، اپنی مرضی اور شوق سے نیٹ کا انتظام کرتے اور بچوں پہ بهروسے کی آڑ میں ان کو شیطان کے حوالے کرتے ہیں. تقویٰ کے لباس کی بجائے نامکمل لباس پہناتے ہیں.. سوچئے کیا یہ سب ہماری سنجیدگی یا بالغ نظری کا مظہر ہے؟
الله الرحیم سے قلبی درخواست ہے کہ وہ ہمارے ایمانی معیار کو بلند کرے اور اپنی اولاد کے معاملے میں امت مسلمہ کی سوچ کو ربانی بنا دے آمین
طالب دعا: بشری تسنیم