السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اپنی شخصیت میں نکھار پیدا کرنے اور دوسروں کے دلوں میں جگہ بنانے کے مواقع فراہم ہو جانے پہ آج کا پیارا دن مبارک ہو
ہر انسان چاہتا ہے کہ وہ ایک باوقار شخصیت کا مالک ہو اور اس کی عزت و توقیر ہو..ساری کی ساری عزتوں کا مالک الله رب العزت ہے. عزت وہی قابل اعتماد ہے جو اسی کی طرف سے ہو اور اسی کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق حاصل کرنے کی نیت اور کوشش ہو .
کسی بهی شخصیت کی سنجیدگی، وقار اور اس کے انداز فکر کو جانچنے کے بہت سے طریقے ہو سکتے ہیں لیکن ایک پہلو بہت آسان ہے اپنا جائزہ لینے اور دوسروں کو پرکھنے کے لئے. وہ یہ کہ کوئی فرد اپنی زبان سے،انداز و اطوار سے کس قسم کے ،کس بات پہ اعتراض کرتا ہے گلے کرتا ہے ناراض ہوتا ہے.گلے شکوے وہ پیمانہ ہے جس سے کسی بهی فرد کی سنجیدگی اور وقار کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے. رشتہ کرتے وقت فریقین کی کیا توقعات ہیں ؟اور بعد میں سسرال والوں سے کیا گلے شکوے اور اعتراضات ہیں. میزبان سے کیا شکایات ہیں؟پڑوسیوں کو باہم کیا شکوے ہیں؟ بہن بهائیوں سے کس بات پہ ناراضگی ہے؟ کیا فروعی باتوں پہ تنازعات ہیں؟ ہم سوچیں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ایک دوسرے سے کیا شکایتیں یا گلے ہوتے تهے؟ وہ تو اخلاق و کردار کا محاسبہ نہ کرنے پہ ایک دوسرے سے گلے کرتے تهے اور غور فکر کریں ہم کن چکروں میں پڑے ہیں ..فروعی اور معمولی باتوں پہ گلے شکوے معمولی اور عارضی تعلق بناتے ہیں .جن سے دلوں میں ہرگز جگہ نہیں بن سکتی.
الله رب العزت ہمیں اپنی شخصیت کو نکھارنے اور کی تزئین و آرائش کرنے لئے سنت رسول ص اور سنت صحابہ کا آئینہ سامنے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہم ان کی جیسی عزت اور مقام حاصل کر سکیں جنت میں ان کا ساتھ نصیب ہو جائے. آمین
طالب دعا:بشری تسنیم