گھروں اور دلوں کو برباد کرنے والی
گلے شکوے کرنے کی عادت آہستہ آہستہ مزاج کا حصہ بن جاتی ہے اور پھر نشے کی سی کیفیت میں انسان مبتلا ہو جاتا ہے. ہر ملاقات میں جب تک وہ گلے شکوے نہ کرلے اس کو تسلی نہیں ہوتی یہ بہت بڑا اخلاقی عیب ہے اس کا دوسرا برا پہلو یہ ہے کہ وہ دوسروں کو بھی اپنے جیسا ہی سمجھتا ہے اور بدگمانیاں پالتا ہے..گھروں میں فساد کی بنیادی وجہ یہی عادت ہے.
جو لڑکی اپنے سسرال کے افراد کو اس نظر سے ہی پرکھتی ہے کہ اس کے ہر کام اور ہر بات میں عیب تلاش کرے تو اسے عیب ہی نظر آئیں گے. اور زبان گلے شکوے میں ہی مبتلا رہے گی..جب کوئی لڑکی اپنا نقطہ نظر مثبت بنا لیتی ہے تو روزمرہ کی معمولی باتیں اس کے نہ زہن میں پنپتی ہیں نہ دل پہ اثر انداز ہوتی ہیں نہ زبان سے اس کا اظہار ہوتا ہے.نتیجتاً نہ ہی اس پہ منفی ردعمل یا رویہ سامنے آتا ہے. دوسروں کو اپنے آپ سے کمتر جاننے والی یا ان کو کمتر ثابت کرنے والی زہنیت کی لڑکیاں سسرال میں خود ہی بے قرار رہتی ہیں .زہن سازشیں سوچتا رہتا ہے..اپنے حقوق نہ ملنے کی لسٹ زہن میں لمبی ہوتی جاتی ہے.نندوں سے دیورانی جیٹهانی حتى کہ ساس سے مقابلہ بازی شروع ہو جاتی ہے. سب سے بعد میں خاندان کا فرد بننے پہ وہ مقام و مرتبہ پہلے دن سے ہی مل جانے کی خواہش پلنے لگتی ہے جو گھر کے دوسرے افراد نے سالوں کی محنت سے حاصل کیا ہوتا ہے. نادان لڑکیوں کا یہ انتہائ احمقانہ اقدام ہوتا ہے کہ وہ سسرال میں آتے ہی تخت نشین ہونا چاہتی ہیں. ان کو گھر کے سارے افراد حتی کہ بزرگوں سے بهی شکایت ہوتی ہے کہ ان کی لاعلمی میں کوئی فیصلہ یا اقدام کیوں کیا؟. گهر کے معاملات پہ ان کا مکمل کنٹرول ہو . لیکن ان کے معاملات میں کوئی دخل اندازی نہ کرے وہ نہیں جانتیں کہ عزت ،مقام و مرتبہ حاصل کرنے کے لئے ایثار، قربانی، خدمت،متحمل مزاج،مطیع و فرماں بردار ،منکسر المزاج ،شکرگزار ہونا پڑتا ہے. گلے شکوے کی سیاست سے گهر کی فضا صحتمند نہیں ہو سکتی..
اپنی والدہ، بہنوں اور سہیلیوں سے سسرال والوں کے شکوے کرنے والی لڑکیاں اپنی عزت،مقام و مرتبہ خود گراتی ہیں. وہ جس گهر کی بہو ہیں اسی گهر سے ان کی عزت وابستہ ہے.اپنی عزت اور مرتبے کی شان اسی میں ہے کہ وہ اپنے سسرال کی عزت کریں اور کروائیں. لڑکی جب اپنی والدہ سے سسرال والوں کے شکوے کرتی ہے تو ماں کا ردعمل ہی لڑکی کی زہن سازی کرتا ہے. وہ بیٹی کی حوصلہ افزائی نہ کرے سسرال کی اچھی باتیں باور کروائے. اس کو شکر گزاری کی طرف راغب کرے. لڑکی کو بهی چاہیے کہ
اپنی تربیت آپ کے تحت روزانہ اپنے سسرال والوں کی اچھی باتیں اور حسن سلوک کو یاد کرے نوٹ کرے اور ان کا تزکرہ أن لوگوں سے کرے جن کے سامنے برائیاں کرتی رہی ہے. اپنے سسرال والوں کا عزت اور محبت سے تزکرہ کرنے سے دل کو سکون ملے گا اور روح میں بشاشت محسوس ہوگی. شکوے کرنے اور سسرال والوں کی برائیاں کرنے سے لڑکی اپنی بے وقعتی کا اعلان خود کرتی ہے.جو اپنی عزت خود نہ کر سکے اس سے بڑا احمق کوئ نہیں ہوتا. لڑکی کو لازم ہے کہ اپنی کمزوریوں کا محاسبہ کرے اور جہاں غلطی ہو اس کو تسلیم کر کے اصلاح کا مصمم ارادہ کرے. یہی تزکیہ نفس ہے اسی کو تقویٰ کہتے ہیں..
تحریر:ڈاکٹر بشری تسنیم