شریک زندگی کا انتخاب – ۱
ہم سب ایک خوب صورت زندگی کے متمنی ہیں ،اور ہم نے یہ جانا کہ خوب صورتی توازن کا نام ہے..اورافکار کی باطنی پاکیزگی ، ظاہری اقوال و افعال میں حسن و ترتیب کی بنیاد ہے. رزق حلال پہ مؤمن کی ساری زندگی کا انحصار ہے.
شریک زندگی کا انتخاب کرنے کے بارے میں پہلا قدم وہ پہلی سوچ ہے جس پہ ازدواجی زندگی کی عمارت کی پہلی اینٹ رکهی جاتی ہے. اسی کی مناسبت سے دیوار سیدهی تعمیر ہوتی ہے یا اوج ثریا تک دیوار ٹیڑھی جاتی ہے.
کسی بهی مہزب معاشرے میں مناکحت ایک لازمی جزو زندگی ہے اور بقائے نسل اور فطری عائلی تقاضے پورے کرنے کا ذریعہ ہے .یہ انسانی فطرت کا لازمی تقاضا ہے،جانوروں اور انسانوں کے درمیان تہزیبی فرق بهی دراصل ” نکاح "کا فرق ہے.
جس طرح انسان اور جانور کی عائلی زندگی کے قوانین اور تہزیبی سوچ کا فرق ہے اسی طرح انسان اور مسلمان کے تہزیبی قوانین کا فرق واضح ہے.فطری داعیات کے تقاضے پورے کرنے کے علاوہ ایک عظیم الشان مقصد (بقائے نسل برائےخلیفة في الأرض) اس کی بنیاد ہے.اسی مقصد کے پیش نظر انبیاء کرام نے نکاح کئے اور اولاد کے لئے دعائیں کیں.
ہم جانتے ہیں کہ” إنما الأعمال بالنيات "نیت الله سبحانہ و تعالیٰ کی خوشنودی ہوگی اس کی اطاعت ہوگی تو ثواب دارین حاصل ہوگا،روشن دان سے روشنی اور ہوا تو ملنی ہی ہے مگر نیت کا حسن(کہ آذان کی آواز سنائ دے گی) آخرت کا اجر بهی عطا کرے گا.
زندگی کا ساتهی دنیا کی حد تک کا ساتهی درکار ہے تو دنیاوی زندگی کی ترجیحات ہی سامنے رکهی جائیں گی.اگر دنیا و آخرت کا شریک زندگی چاہئے تو اس کی ترجیحات مختلف ہوں گی.اگر آخرت کی طلب دنیا سے زیادہ ہے تو زاویہ نظر بدل جائے گا ،
الله رب العزت نے آخری نبی محمد صلى الله عليه وسلم پہ جو دین اتارا وہ تکمیلا اتارا(الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی و رضیت لکم الإسلام دینا )
اور جو اس دین کو قبول کرنے کا دعویٰ کرے اس سے یہ مطالبہ ہے کہ ادخلوا فی السلم کآفة ورنہ لا اکراه فی الدین کا انتخاب موجود تها.. اسلام کو بحیثیت دین کے قبول کیا ہے تو پهر اس کو پورا قبول کرو. ہم سب بحیثیت مجموعی اسلام کے دائرے میں پورے کے پورے شامل ہیں یا نہیں اس کا اندازہ شریک زندگی کا انتخاب بتاتا ہے. مسلمان مرد اپنی شریک حیات کے بارے میں نیت درست کرلے اپنا آئیڈیل تعلیمات رسول کے مطابق بنا لے تو ہر مسلمان گهرانے میں ایسی ہی مسلمان عورتیں تربیت پانے لگیں گی جو ان کے معیار پہ پوری اترنے والی ہوں.ورنہ اسوہ امہات المؤمنین کی روشنی میں تربیت یافتہ مسلمان لڑکیاں بهی شوہر کی خوشنودی حاصل کرنے اور گهر بچانے کی فکر میں اپنی تربیت کو فراموش کر دیتی ہیں.
آئیندہ نسلوں کو اگر بحیثیت مسلمان قابل فخر بنانا ہے تو طویل المیعاد منصوبہ بندی کرنا ہوگی. اور اس کی ابتدا آج سے اور ابهی سے کرنا ضروری ہے.
.پہلا کام
۱-
اپنی سوچ اور نیت کو ایک خاص مقصد کے حصول پہ مستحکم کرنے کے لئے الله تعالى کے حضور اپنے گزشتہ قصوروں کی معافی چاہنا ہے..
۲ –
پهر آئیندہ کے لئےخلوص نیت کی طلب کرنا ہے ایسی طلب اور التجا جیسی پیاسا صحرا میں پانی کی طلب کرتا ہے کہ ابهی اسی وقت پانی نہ ملا تو جان کو خطرہ ہے اس لئے کہ اگر نیت خالص نہ ہو تو ایمان کو خطرہ ہے .خلوصِ نیت کا حصول اس بات کی ضمانت ہے کہ الله تعالی خود آپ کے لئے راستے کشادہ کرے گا (والذین جاهدوا فینا لنهدینهم سبلنا )
۳-
نیت وہ احساس ہے جس کی سمت درست رکهنے کے لئے ہر وقت چوکس رہنے کی ہدایت کی گئی ہے. (ربنا لا تزغ قلوبنا بعد إذ هدیتنا وهب لنا من لدنک رحمہ.انک انت الوهاب )
۴-
دعا کرنا.. سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی دعا ایک بہترین دعا ہے رب انی لما أنزلت الی من خير فقیر. بے سروسامانی کی ایسی بری حالت میں معاش ٹهکانہ اور بیوی میسر آئ..سبحان الله. .ربنا هب لنا من ازواجنا وزریتنا قرةاعين وجعلنا للمتقين إماما شعور سے کہنا . یہ یاد رہے کہ رزق حلال کی سعی کرنا دعا کے قبول ہونے کی بنیادی شرط ہے .اور اس پہ بهی استعانت الہی کا وہی قانون لاگو ہوتا ہے کہ جو الله سبحانه وتعالى کے راستے پہ چلے گا اس کے لئے راستے کهولے جائیں گے-
۵-
شریک زندگی کا انتخاب کرنے کے لئےترجیحات کی جو ترتیب بتائ گئ ہے اس پہ کاربند رہنا چاہیے
تقوی یا دین داری ، حسب نسب، مال ومنال. خوبصورتی-
ہم اپنے معاشرے میں دیکهتے ہیں کہ یہ ترتیب الٹے رخ پہ متعین کر لی گئ ہے. جب ترجیحات بدل جاتی ہیں تو نتائج بهی بدل جاتے ہیں.تقوی کا نمبر سب سے آخر میں ہوگا تو رشتے میں اکرام نہیں رہے گا ان اکرمکم عند اللہ اتقاکم. جو عزت و اکرام کا معیار الله تعالى نے خود متعین کیا ہے اس کی پرواہ نہیں کی جائے گی تو پهر کہاں سے عزت اور شان و شوکت ملے گی،اس لئے کہ عزت و اکرام کے سارے سر چشمے الله تعالى کے پاس ہیں. ان العزة لله جميعا.
الله تعالى ہماری نیتوں کو خالص کردے،زندگی کی ترجیحات کی ترتیب درست رکهنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
ربنا هب لنا من ازواجنا وزریتنا قرةاعين وجعلنا للمتقين إماما آمین