سالگرہ منانا

​”سالگرہ منانا”

دنیا کے ہر خطے میں سالگرہ منانا اور اس دن کی مناسبت  سے مبارک باد 

پیش کرنے کا تصور  معمول  کی بات ہو گئ ہے.. ،مسلمانوں کی تہذیب  کو قرآن پاک اور سنت مطهرہ کے تحت قائم کیا گیا ہے. اس کی خوبی یہ ہے کہ زندگی کا ہر پہلو سکهایا گیا ہے اور دنیا میں پہلے سانس  سے لے کر آخری سانس تک کی ہدایات موجود ہیں.. دنیا میں پہلا سانس لیتے ہی انسان کی دنیا سے واپسی کا” کاؤنٹ ڈاؤن "شروع ہوجاتا ہے. حیات مستعار کی مدت کم ہونا شروع ہوجاتی ہے..عمر ہر سال زیادہ نہیں ہوتی کم ہوتی ہے تو لوگ سالگرہ کس خوشی میں مناتے ہیں؟ اسوہ رسول ص وصحابہ کرام رض سے اس کا کوئ ثبوت نہیں ملتا. .لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس سےمنع بهی تو نہیں کیا گیا، فرض کریں اس جواز کو مان لیا جائے تو سالگرہ منانے کی تقریب کا غیر اسلامی طریقہ کہاں جائز ہے؟بلکہ غیر مسلموں جیسی تقریبات اور تہوار سے منع کیا گیا ہے اور جس کام سے منع کیا جائے اس کو کرنا نافرمانی ہے..دین اسلام کو قبول کرنے کےبعد الله اور اس رسول کی نافرمانی کرنا گناہ ہے..

اسلامی تہذیب کی روشنی میں اپنی زندگی کے اصول وضع کرنا اور اس کے مطابق اہل خانہ کی تربیت کرنا ہم سب کا فرض ہے..آئیے سالگرہ جیسی رسم کے بارے میں کچه تبدیلی لائیں. وہ ساری باتیں، کام،شغل، نہیں ہونے چاہئیں جو کہ مروج ہیں.جب کوئ اجنبی تہذیب اپنے کلچر میں قبول کی جاتی ہے تو وہ اپنے ساته وہی طریقہء کار بهی لاتی ہے.موم بتیاں جلانا  تالیاں بجانا اور مخصوص طرز میں گانا، یا ضرور کیک کاٹنا غیر اسلامی طریقہ ہے  . عمر کا ایک سال کم ہونے سے انسان کا موت سے فاصلہ کم ہوتا ہے وہ قبرسے قریب ہوتا ہے موت سے ہر شخص ڈرتا ہے، مگر اس کے قریب ہونے کی خوشی مناتا ہے.قبر کے اور انسان کے درمیاں فاصلہ ہر سال گهٹ جاتا ہے، قبر میں جانے کی اس قدر خوشی منائی جاتی ہے  جیسے اس قبر میں جانے کی تیاری مکمل ہو چکی ہے  جو تنہائی کا گهر ہے، کیڑے مکوڑوں کا گهر ہے،وحشتوں کا سامان وہاں رکها ہے.  عجیب بات ہے  کہ مہلت عمل کم ہوجانے پہ چراغاں کیا جاتا ہے. پیدائش کے دن کی خوشی  منانے کے لئے اسلامی تہذیب میں عقیقہ رکها گیا ہے.. اس سے لوگ غافل ہیں. 

ہر سال  پیدائش کی تاریخ اور دن یاد کرنا ہو تو یاد  یہ  کرنا چاہئے کہ زندگی کے اتنے دن جو بسر کر چکے اس کو خرچ کرکے کیا سودا کیا؟قبر کے گهر کے لئے نیکیوں کے کتنے چراغ جلائے ہیں؟ کتنا علم دین حاصل کیا اور علم پہ عمل کتنا کیا..؟

صدقہ جاریہ کے لئے اس سال کیا عمل کئے؟کتنی بری عادات چهوڑنے میں کامیاب ہوئے؟  اخلاقی پہلو میں کیا اضافہ ہوا؟ موت برحق ہے اس کے بارے میں کتنا سوچا؟اور اپنی آخری منزل قبر کے قریب ہونے کا احساس کتنا تازہ ہوا؟عمر کی مدت کم ہونے پہ مستقبل کا کیا پروگرام طے کیا؟ عمر کی کرنسی کم ہوجانے پہ موت کے قریب ہوجانے سے جزبات کیا تبدیل ہوئے ہیں؟

ہمیں زندگی کا وہ رخ ہی اپنانا ہے جو الله سبحانه وتعالى نے بتایا ہے. 

"ولکل وجهة هو مولیها فاستبقوا الخیرات”. .اپنی تاریخ پیدائش والے دن خوش ہونا اس کو زیب دیتا ہے جس نے اپنی قبر کے لئے مکمل تیاری کر رکهی ہو،موت سے قریب ہونے پہ تقریب منانا اس کے لئے خوشی کا باعث ہےجس نے الله تعالى کو راضی کر  لینے کا کوئ سرٹیفیکیٹ حاصل کر لیا  ہو. . اور یقیناً اس دن دوست احباب رشتہ داروں کو بھی  اسی وجہ سےضرور مبارک باد دینی چاہئے. . 

کیا واقعی کسی کے پاس مرنے سے پہلے ایسا سرٹیفیکیٹ ہوسکتا ہے؟

  تحریر۔ ڈاکٹر بشری تسنیم

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s