– بسم اللہ الرحمن الرحیم
سورہ الأعراف 7
سورہ الانعام اور سورہ الأعراف ایک ہی زمانے میں نازل ہوئیں..
پیغمبروں کی رسالت کو جهٹلانے کے انجام سے خبردار کیا گیا
منافقانہ روش پہ تنبیہ. اور حکمت تبلیغ کے متعلق ہدایات دی گئ ہیں.دشمنوں کے مشتعل کرنے پہ صبر و ضبط سے کام لیں
سور الأعراف میں آدم و ابلیس کے قصے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ..انسان کے اندر شرم و حیا کا جزبہ فطرتاً ودیعت کیا گیا ہے.شیطان انسان کے جزبہ شرم و حیا پہ ضرب لگاتا اور فواحش کے راستے کهولتا ہے .شیطان یہ ثابت کرنا چاہتا ہےکہ انسان اس فضیلت کا مستحق نہیں جو اس کو عطا کر دی گئ ہے.اب انسان کا کام یہ ہے کہ وہ ثابت کرے کہ وہ اس فضیلت کا اہل ہے..
"اے محمد( صلى الله عليه وسلم)أن سے کہو کہ میرے رب نے جو چیزیں حرام کی ہیں وہ تو یہ ہیں
بے شرمی کے کام خواہ کهلے ہوں یا چهپے .گناہ کا ارتکاب اور حق کے خلاف ریادتی. .اور الله کے ساته کسی کو شریک کرنا اور الله کے بارے میں کوئی ایسی بات کہنا جو حقیقت نہ ہو..("مفہوم آیت 33)
جنت اور دوزخ والے آپس میں جو گفتگو کریں گے ان کا تزکرہ کیا گیا ہے..جنت والوں کا اطمینان أو دوزخیوں کی بے بسی دکهائی گئ ہے. .
لوگوں کی اخلاقی پستی کی انتہا بتائی گئ ہےکہ وہ اپنے سے بہتر اخلاق و علم والوں کو برداشت نہیں کرتے. اور ان کو اپنی نظروں سے دور کرنا چاہتےہیں.”اے نبی (صلى الله عليه وسلم )اپنے رب کو صبح شام یاد کیا کرو دل ہی دل میں زاری اور خوف کے ساته. آواز کے ساته اور دل ہی دل میں بهی .اور ان لوگوں میں نہ ہو جانا جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں..205
غفلت میں ڈوبے کتنے ہی دلوں کا الله سبحانه وتعالى منتظر ہے کہ وہ اسے یاد کریں آواز سے یا دل ہی دل میں…. کیا وہ دل ہمارا نہیں ہو سکتا؟ ؟؟؟
اللهم إنا نسلک قلبا خاشعامنیبا و قلبا سلیما آمین
دعا کی طلب گار. .بشری تسنیم