آئینہء سورہ آل عمران
سورہ بقرہ میں امت مسلمہ کو جس عظیم منصب پہ فائز کرنے کا زکر ہے سورہ آل عمران میں اس منصب سے عہدہ برآ ہونے کی ہدایات دی گئی ہیں..
بحیثیت امت مسلمہ کے انفرادی اور اجتماعی طور پہ ہمارا طرز عمل کیا ہے؟
غزوہ بدر و أحد کے واقعات نے ہمیں کیا سکهایا؟ کیا ہم سمجهتے ہیں کہ قرآن مجید میں یہ تاریخی واقعات محض قصے کہانیاں ہیں ،اگر کچھ عمل میں نہیں آیا تو ہم نے اس کا حق کیسے ادا کیا؟
مرغوبات نفس کا زکر آیا تو ہمارے نفس مطمئن ہو گئے کہ ان چیزوں میں کشش تو الله تعالى نے خود ہی رکهی ہے..مگر ہم اس آیت کے اگلے حصہ سے نظر چراتے ہیں جس میں ان سب سے بہتر چیز کو حاصل کرنے کی طرف شوق دلا یا گیا ہے…دو میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہے
دنیا کا چند روزہ عیش یا ہمیشہ کی نعمتیں اور الله سبحانه وتعالى کی رضا؟ (آیت15. 4)
أن الدین عنداللہ الاسلام کا شعور ہم نے حاصل کرنے اور پہر مرتے دم تک اسلام پہ قائم رہنے کے لئے کیا تیاری کی؟
دوستی اور دشمنی کا پیمانہ قرآن ہے یا اپنے نفس کے تقاضے؟
اعلی ترین نیکی کا معیار مطلوب ہے یا دنیا اعلی ترین نظر میں رہتی ہے اور نیکی معیارمیں کمتر اور توقع اجر عظیم کی؟ الله کی رسی کو تها منے والے ہاتهوں میں جان کتنی ہے؟آئینے میں خود کو غور سے دیکهیں اپنا چہرہ سفید نظر آرہا ہے یا سیاہ؟یہ رحمت کا عشرہ ہے الله کی رحمت سے فیض یاب تو سفید چہرے والے ہوں گے..نورانی سفید چہرے کے لئے کیا لوازمات درکار ہیں اس سورت میں تلاش کیجئے ..
الله تعالى سے محبت کا رشتہ قائم کرنےکے لئے اور الله سبحانه وتعالى کی نظر میں عقلمند بننے کے لئے اس سورت کی آخری دس آیات کو یاد کرنا اور رات کے آخری پہر پڑهنا غور وفکر کے ساته لازمی ہے..
ربنا لا تزغ قلوبنا بعد از هدیتنا وهب لنا من لدنک رحمہ.انک انت الوهاب..آمین
دعا کی طالب بشری تسنیم