الله تعالی نے اس کائنات کو مکمل عدل توازن کے ساته قائم فرمایا ہے.
والسمآءرفعهاو وضع المیزان *الا تطغوا فی المیزان * واقیموا الوزن بالقسط ولا تخسروالمیزان*(الرحمن)
جن و انس کی پیدائش کا مقصد الله سبحانه وتعالى کی عبادت ہے…اس کائنات میں زمہ دار ،جوابدہ مخلوق انسان اور جن ہے.انسان احسن تقویم کے لحاظ سے افضل ہے.اسی لئے سارے پیغمبر انسان ہی بهیجے گئے.
کلام الله دراصل کائنات میں توازن عدل و انصاف
قائم رکهنے کی ہدایات ہیں،اس نظام میں کوئی خلل ڈالے والا کا م نہ کیآ جائے. معاملات اپنے نفس کے ساته ہوں یا لوگوں کے درمیان ہوں یا کائنات کے ساته ، توازن خراب نہ ہو.. دنیا میں امن عدل کا مرہون منت ہے.ظلم نا انصافی کم ہو یا زیادہ نظام فطرت کے خلاف ہے.
سورہ الفاتحہ کا آئینہ:
سورت الفاتحہ میں یہی دعا سکهائی گئی یے کہ اپنے لئے راه مستقیم طلب کرو جو عین حق وعدل کی راہ ہے.اور مغضوب اور گمراہ لوگ کائنات میں قائم کی گئی میزان میں خلل ڈالنے والے مجرم ہیں.ان کے راستے سے دور رہنے کی التجا کرو . وہ رب العالمین جس نے میزان قائم کر رکهی ہے اور روز جزا کا مالک ہے اس دن عدل کی میزان
رکهے گا اور کسی ہہ زرہ برابر ظلم نہ کرے گا …
الله تعالى ہمیں صراط مستقیم پہ گامزن کرے اور معاشرے میں عدل وإنصاف،حق و راستی کا علمبردار بنائےآمین
سورہ البقرہ کا آئینہ:
سورہ البقرہ گهروں میں کثرت سے پڑهنے کی تلقین کی گئی ہے تاکہ شیطان دور رہے…
وہ سارے حقوق الله اور حقوق العباد جن کی ادائیگی سے انسانی معاشرہ عدل و انصاف پہ قائم رہتا ہے اس میں بیان کئے گئے ہیں..اور شیطان اس جگہ نہیں ٹہر سکتا جہان توازن کے ساته نظام چل رہا ہو ،وہ تو فساد،ظلم،کا علمبردار ہے..
انسان نے الله تعالی کے ساته شریک بنائے تو ظلم عظیم کیا..بنی اسرآئیل نے نبیوں کی بات نہ مانی .ظلم کیا. عہد پورا نہ کیا .قتل و غارت کیا..ناحق دوسروں کے مال کهائے،ظلم کا بازار گرم کیا.رشتوں ناطوں کا مقاطعہ کیا معاشرے کا توازن بگاڑا..میزان میں خلل ڈالا،توازن بر قرار رکهنے کے لئے نیکی کا حکم نہ دیا،برائی سے منع نہ کیا تو الله رب العزت نے ان سے قوموں کی راہنمائی کرنے کا اعزاز واپس لے لیا..راہنما اور لیڈر معاشرے میں حق ہو انصاف کا علمبردار ہوتا ہے. اب یہ اعزاز امت محمدی صلی الله عليه وسلم کے پاس ہے..آپ کے اور میرے پاس ہے…
کیا ہم اس زمہ داری کو نبها رہے ہیں؟
کیا ہمارے گهروں میں معاشرے میں عدل وإنصاف، حق کا پول بالا ہے؟
رشتوں ناطوں میں حقوق و فرائض کا توازن بر قرار ہے؟
امر بالمعروف نہی عن المنکر کے تقاضے ہر سطح پہ حسن و حکمت کے ساته پورے ہو رہے ہیں؟
شہادت حق کی زمہ داری کا جواب دینے کو ہم تیار ہیں؟
جن جرائم کی بناء پہ بنی اسرائیل سے اعزاز واپس لے کر ہمیں عطا کیا گیا کیا ہم اس اعزاز کا حق ادا کر رہے ہیں؟یا ان جرائم میں ہی مبتلا ہیں؟
سورہ بقرہ کی روشنی میں ان سوالوں کا جواب جو بهی ہوگا وہی ہماری عاقبت ہوگی..
اللهم ارنا ألحق حقہ وارقنا اتباعہ و ارنا الباطل باطل وارزقنا اجتنابہ..آمین
دعا کی طالب بشری تسنیم