قرآن پاک، ایک آئینہ

قرآن پاک ایک آئینہ:

قرآن پاک انسانیت کے لئے ایک آئینہ کی حیثیت رکهتا ہے…جس میں ہر انسان کو اپنی شکل نظر آتی ہے.(فيه ذكركم)  اس قدآدم آئینے میں ہر انسان اپنی پوری  شخصیت کی  ظاہر ی و باطنی اچها ئی برائی کا جائزہ لے سکتا ہے،اور اس آئینے کے ساته ہر انسان  کاسلوک ہی انسان کی عقل وفہم  کا پیمانہ  مقرر کر دے گا.
آئینہ کے سامنے انسان اس لئے کهڑا ہوتا ہے کہ وہ اپنی خوبصورتی  کو  دیکھ کر  خوش ہو..اس خوبصورتی کو قائم رکهنے  کے لئے کوئی اقدام کرے..روزانہ جائزہ  لے کہ کہیں اس خوبصورتی میں کمی واقع  تو نہیں ہو رہی اگر کچھ  بهی فرق محسوس ہو رہا ہے تو فکرمند ہو کر اس  کےازالے کی کوشش کرے..اگر آئینہ برائی بتا کر سچ بول رہا ہے تو اس کے بیان پہ انسان کا رد عمل کیا ہونا چاہئے؟؟؟
آئینہ تو بے لاگ رائے دے رہا ہے.آئینےپہ غصہ کرنا،آئینہ بنانےوالے یا اس کو انسان کے سامنے لانے والے سے جهگڑنا  آئینے  کی اصلیت  پہ کچھ بهی اثر انداز نہیں ہو سکتا.اگر آئینہ کسی  کی برائی  دکها تا ہے دیکهنے والا اس میں آئینے کو قصوروار  ٹهہراتا  ہے اور آئینے  سے منہ  موڑتا ہےاس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے تو وہ اپنی کم عقلی کا اعلان کرتا ہے.
جب قرآن پاک نازل ہوا تو اس آئینے میں ہر کسی نے اپنی  شکل دیکهی.
کسی نے اپنےخوبصورت دل کو اور حسن  بخشا اور صدیق اکبر کہلایا. کسی نے اپنے دل کی بد صورتی  کو دیکه کر آئینے  کو جهٹلایا. انا  کا مسئلہ بنا کر دل میں بغض اور کینہ  رکها اور ابو الحکم  سے ابو جہل کہلایا. یہودیوں  نے اپنی  بد صورتی کو عیاں ہوتے دیکه کر حسد  کیا. دل میں جلن اور بغض لے کر آئینے  کو میلا اور گدلا کرنے کی کوشش  میں لگے رہے.اور منہ کی کها تے رہے.دوسری طرف مومنوں نے اس آئینے کی ہر بات کو مانا ،اس میں اپنی شکل کو ہر زاوئیے  سے پرکھا اور کامیابی کی راہ پہ گامزن رہے (قد افلح من زكها.)اور جو  اس آئینے کی بات سے انحراف  کرتے رہے وہ ناکام  رہے (وقدخاب من دسها)
آئیے  اس رمضان المبارک میں  اس آئینے کو  اپنے سامنے  رکه  کر اپنے حسن وجمال  کا جائزہ لیں.آئینہ  بہترین مخلص  ناصح ہوتا ہے.قرآن  نصیحت ہے سارے جہان کے لئے. .(ولقد يسرنا القرآن لذكر فهل من مدكر)
نصیحت قبول کرنے  کے لئےقلب سلیم  کی ضرورت ہوتی  ہے.صحتمند  دل ہی نصیحت  قبول  کرنے  کے قابل ہوتا ہے.اور نصیحت کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے اسی لئے جنت کی خوشخبریاں حاصل کر لینے والے بهی خود کو نصیحت سے بے نیاز نہیں سمجھتے تهے.دل کی جو  بیماری  انسان کو نصیحت  قبول کرنے سے دور رکهتی ہے وہ کینہ ہے..جب تک کافروں مشرکوں،منافقوں،کے دلوں میں کینہ رہا وہ ہدایت سے دور رہے جس لمحے جس کے دل سے کینہ دور  ہوا اور اس پاک لمحے  میں نصیحت کانوں  کے زریعے  دل میں اتری  کامیابی  کی راہیں کشادہ ہو گئیں. آج یہ کامیاب کی راہیں کیوں مسدود  لئے کہ قرآن پاک  دلوں کی بہار  نہیں بن رہا.دل میں بہار اس لئے نہیں آرہی کہ قرآن پاک کو سکهانے والے اکثردلوں میں کینہ و بغض کی گهٹن  تنگی  اور  حبس ہے. نصیحت و اصلاح سے خود کو بے نیاز سمجهناہے  . بڑے برتن میں جیسا  پانی  ہوگا پیاسے  لوگوں تک  ویسا ہی پانی پہنچے  گا. قرآن پاک ہاتھ  میں اٹها کر مسند  درس وتدرس پہ  تشریف  رکهنے  والے اس قرآنی  آئینے میں اپنے دلوں کےمیل کی موٹی تہوں پہ غور کریں اور.کینہ، حسد،تکبر، باہمی بغض وعناد، رقابت،دنیا طلبی،  جیسے موزی امراض سے  چهٹکارا پائیں. اپنے دل کی تنگی دور کرکے ایک دوسرے  کا ہاتھ پکڑیں ایک دوسرے کی  کمزوریوں کو آئینہ بن کر دور کریں ..جب علماء  کے دل روشن  ہوں گے اور جب   مومن  علماءایک دوسرے کا  آئینہ  بن جائیں گے تو دنیا  روشن ہو جائے گی.اسی روشنی  میں عوام کو آسانی سے راہنمائی ملے گی باہم دلوں ،گهروں، اداروں  ملکوں میں امن و  سکون  ہوگا.ان شا ءالله
اللهم اغفرلنا ذنوبنا و اسرافنا فی امرنا وثبت اقدامنا  وانصرنا علی القوم الکافرین اللهم کفر عنا سیآتناو توفنا مع الأبرار آمین ..
طالبہ دعا ؛ بشری تسنیم

One thought on “قرآن پاک، ایک آئینہ

  1. It beautiful reminder Allah make us good Muslim. And we leave the other people and start see us.JazakAllah for sharing.Allah give you best rewards. Best place in Jannah. امين

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s